کورونا وبا کی پیک کے دوران جن رہنماؤں نے لوگوں کو دوا اور آکسیجن پہنچائی، اس سے پوچھ گچھ کی جار رہی ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم پر دہلی پولیس نے جمعہ کے روز کانگریسی رہنما سری نواس بی وی کا بیان ان کے دفتر میں جا کر لیا ہے۔ اس سے پہلے دہلی پولیس بی جے پی رہنما ہریش خرانہ، کانگریس رہنما مکیش شرما، آپ رہنما دلیپ پانڈے کا بیان درج کر چکی ہے۔
دہلی پولیس کے مطابق ہائی کورٹ میں ڈاکٹر دیپک سنگھ کی جانب سے ایک عرضی داخل کر یہ بتایا گيا کہ کووڈ-19 سے متعلق دوائیاں رہنماؤں کی جانب سے تقسیم کی گئیں۔ انہوں نے عرضی میں کہا کہ جب لوگوں کو دوائیاں نہیں مل رہی تھیں تو ان رہنماؤں کے پاس یہ کیسے پہنچی۔ عرضی گزار نے ہائی کورٹ سے اس بات کی جانچ کا مطالبہ کیا۔
اس عرضی پر دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے دہلی پولیس کو حکم دیا گیا کہ پورے معاملے کی تفتیش کریں اور رپورٹ ہائی کورٹ کو دیں۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی میں کورونا کے نئے 10489 کیسز، 308 اموات
ہائی کورٹ کے حکم پر دہلی پولیس کی جانب سے کی جا رہی جانچ کو دیگر پارٹیوں نے رہنماؤں کو پریشان کرنے والا بتایا ہے۔
اس درمیان کانگریس کے رہنما رندیپ سرجے والا نے مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے بیان دیا ہے۔
ایک دوسرے ٹویٹ میں سرجے والا نے کانگریس کی جانب سے شروع کی گئی ایمبولینس خدمات کی جانکاری دیتے ہوئے لکھا کہ 'کانگریس نے آج قومی دفتر سے 10 اے ایل ایس ایمبولینس کے ساتھ دہلی میں مفت ایمبولینس سروس شروع کی'۔
انہوں نے مزید لکھا کہ 'یہ سروس کانگریس کنٹرول روم سے جڑی ہے اور 24 گھنٹے مہیا ہوگی۔ یہ 'سیوا اور سمرپن' ہی کووڈ 19 سے جنگ میں کانگریس کا ہدف ہے'۔