مرکزی حکومت پر دباؤ بنانے کے لیے، مشترکہ کسان مورچہ کے ذریعہ متعدد پروگرام مستقل طور پر چلائے جا رہے ہیں۔ مورچہ کے مطالبہ پر کنڈلی، مانسار، پلول ایکسپریس وے کو جام رکھنے کا اعلان کیا گیا۔ تب سے کسانوں نے ایسٹرن پیریفل ایکسپریس وے کو جام کر رکھا ہے۔ اس دوران کسان رہنما راکیش ٹکیت نے کہا کہ 'اگر حکومت پنچایت کی اجازت نہیں دیتی ہے تو پھر گاڑیوں پر مائیک باندھ کر عوام کو پریشانیوں سے آگاہ کیا جائے گا'۔
کسان رہنماؤں کے مطابق، رات بسر کرنے کے لیے کسانوں نے ایکسپریس وے پر خیمے لگائے ہیں۔ بہت سے کسان سڑک پر گدے بچھا کر بیٹھے ہیں۔ مچھروں سے بچنے کے لیے مچھردانیاں بھی لگائی گئی ہیں۔ ایکسپریس وے پر بھارتی کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیٹ، اترپردیش کے صدر راجویر سنگھ جادون، یوتھ قومی صدر گورو ٹکیت، کسان رہنما جگتار باجوا وغیرہ موجود ہیں اور سب یہاں رات گزاریں گے۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کسان رہنما راکیش ٹکیت نے کہا کہ 'دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک جاری رہے گی۔ ملک بھر میں کسانوں کی مہا پنچایتیں بھی ہوں گی۔ کسان کورونا پروٹوکول پر عمل کریں گے۔ اگر حکومت کسانوں کو پنچایت کے انعقاد کی اجازت نہیں دیتی ہے تو وہ گاڑیوں پر مائیک باندھیں گے اور شہر شہر گھومیں گے اور عوام کو اپنے مسائل سے آگاہ کریں گے۔ اسی طرح کسان پورے ملک میں اپنی بات پھیلائیں گے۔