پورے معاملے سے مطلع ذرائع نے منگل کے روز یہاں بتایا کہ گذشتہ ڈیڑھ دن میں مسٹر گوئل نے اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں کے ساتھ کئی بار غیر رسمی ملاقات کی اور ایوان کے بہتر ڈھنگ سے چلانے کے لیے تعاون کرنے کی درخواست کی۔ ذرائع کےمطابق جب بھی راجیہ سبھا میں ایوان کی کاروائی ملتوی کی گئی تو مسٹر گوئل نے ایوان کے لیڈر کے طور پر اپوزیشن کے متعلقہ رہنماؤں سے رابطہ کیا اور ان کے باتیں سنجیدگی سے سنے گئے۔ اس درمیان وہ مسلسل راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو سے ملاقات کرتے رہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس دوران مسٹر گوئل نے ایوان میں اپوزیشن لیڈر ملک ارجن کھڑگے، کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما، کانگریس کے چیف وہپ جے رام رمیش، ترنمول کانگریس کے رہنما ڈیریک اوبرائن، ڈی ایم کے‘ کے رہنما تیروچی شیوا، ڈپٹی چیئر مین ہری ونش اور پارلیمانی امور کے وزیرمملکت مرلی دھرن سے ملاقات کی اور ایک میٹنگ میں کووڈ وبا اور اس سے متعلق مسائل پر بحث کروانے پر راضی کر لیا۔ اس کے بعد ایوان میں ایک بجے سے کووڈ وبا پر چار گھنٹے کی بحث شروع ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں:
پیگاسس جاسوسی معاملہ: آئی ٹی وزیر اشوِنی وشنو آج راجیہ سبھا میں بیان دیں گے
اسی کے ساتھ راجیہ میں ڈیڑھ دن سے جاری تعطل ختم ہو گیا۔ غورطلب ہے کہ مسٹر گوئل کو مسٹر تھاور چند گہلوت کی جگہ ایوان کا لیڈر بنایا گیا ہے۔ مسٹر گہلوت کو کرناٹک کا گورنر مقرر کیا گیا ہے۔ مانسون سیشن کے آغاز سے ہی جاسوسی ، آندھرا پردیش کو اسپیشل اسٹیٹ کا درجہ دینے کا مطالبہ، فون ٹیپنگ اور کسان تحریک، مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل کے حوالے سے اپوزشین ایوان میں حملہ آور ہے۔ راجیہ سبھا میں کووڈ وبا پر بحث شروع ہونے کے ساتھ ہی یہ تعطل ختم ہو گیا جبکہ لوک سبھا میں یہ برقرار ہے۔
یو این آئی