دارالحکومت دہلی کی عیدگاہ میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خواتین کا احتجاج مسلسل جاری ہے اور اس میں ہر عمر کی خواتین شرکت کر رہی ہیں۔ آج ان خواتین نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کو پوسٹ کارڈ کے ذریعہ اپنے مسائل سے آگاہ کریں گی۔
خواتین مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کے متضاد بیانات کی وجہ سے بالکل بھی بھروسہ نہیں ہوپارہا ہے کیونکہ ہمارے وزیر داخلہ پارلیمنٹ میں کچھ کہتے ہیں اور وزیراعظم ریلی میں کچھ اور کہتے ہیں۔
خواتین کا مزید کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ حکومت سب کو ساتھ میں لیکر چلے کسی ایک خاص کمیونٹی کو اور امیر لوگوں کو ہی فوقیت نہ دی جائے بلکہ اس ملک کے غریب اور عام لوگوں کے بنیادی سہولیات کو سامنے رکھتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔
کچھ خواتین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس ملک میں کافی زیادہ لوگ روزینہ کی کمائی پر ہی زندگی گزر بسر کرتے ہیں اگر وہی لوگ اس قسم کے احتجاج میں وقت صرف کرینگے تو کیسے وہ اپنی زندگی بحسن وخوبی گزار سکتے ہیں اس پر بھی حکومت کو سوچنا چاہیے، ہم اس چیز سے بھی انکار نہیں کرسکتے کہ ہمارے ملک میں بہت سی ایسی جگہیں ہیں جہاں قدرتی آفات آتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہاں کے لوگ اپنے مکانات کو نہیں بچا پاتے تو وہ لوگ اپنے دستاویزات کو کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ملک کے مختلف ریاستوں کے علاوہ شاہین باغ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، خریجی جعفرآباد اندر لوک اور عیدگاہ پر بھی مسلسل احتجاج جاری ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شہریت ترمیمی قانون میں 31 دسمبر 2014 سے پہلے بھارت آنے والے بنگلا دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھوں کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز دی گئی ہے اور مسلمانوں کو اس قانون سے محروم رکھا گیا ہے۔