پولیس نے طلبا پر کئی بار لاٹھی چارج کیا۔ تقریبا چار سے پانچ بجے کے درمیان چھوٹی چھوٹی جھڑپ ہوئی، طلبا کا الزام ہے کہ کچھ ہی دیر بعد پولیس نے مظاہرین پر حملے شروع کر دیے اور بڑی بے رحمی سے پیٹنا شروع کر دیا۔ جس میں تقریبا دو درجن طلبا و طالبات بری طرح زخمی ہوگئے۔ کئی بچے آئی سی یو میں بھی ہیں جو کہ جامعہ سے متصل ہسپتال ہالی فیملی میں ہیں، اس ہسپتال کا دروازہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کی دونوں جانب سڑک بند ہے، طلبا سڑکوں پر بیٹھے ہیں اور پولیس کے ذریعہ حراست میں لئے گئے طلبا کو رہا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تقریبا 7 بجے شام میں طلبا پھر سے جمع ہو کر جامعہ روڈ سے جولینا کی طرف بڑھے، جہاں پولیس پہلے سے راستہ روکے کھڑی تھی، جبکہ مظاہرین کے پیچھے بھی پولیس کا ایک دستہ چل رہا تھا۔ مظاہرہ کر رہے اسٹوڈنٹس پر پولیس نے دونوں جانب سے لاٹھیاں برسائیں۔
سات گھنٹے میں لاٹھی چارج کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔
فی الحال طلبا سڑکوں پر ہیں اور پولیس بھاری تعداد میں تعینات ہے۔
طلبا کو دیر رات ہٹانے کی کوشش!
طلبا کی جانب سے مظاہرہ کو آگے بڑھانے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، ایک گروپ نے سڑک پر رات گزارنے کا ارادہ کیا ہے، کل وزیر داخلہ کے گھر تک مارچ کرنے کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جو مظاہرہ جمعہ کے روز دوپہر میں شروع کیا ہے، اس کے ختم ہونے کا امکان نظر نہیں آرہا۔ طلبا کے ایک گروپ نے سڑک پر ہی رات گزارنے کا ارادہ کیا ہے تاکہ کل دوبارہ مظاہرے کو آگے بڑھایا جا سکے۔ طلبا کا ارادہ ہے کہ کل وزیر داخلہ امت شاہ کے گھر تک مارچ کیا جائے جبکہ دہلی پولیس ان طلبا کو سڑک سے ہٹانے کی تیاری کر رہی ہے۔
تاہم ذرائع سے جو خبریں موصول ہورہی ہیں اس کے مطابق پولیس دیر رات مظاہرین کو سڑک سے ہٹانے کے لئے طاقت کا استعمال بھی کر سکتی ہے۔