ETV Bharat / city

دہلی: معاشی بحران کے سبب کمہار بھی مایوس

دہلی میں کورونا وائرس کے سبب دیگر تاجروں، صنعت کاروں، سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ کمہار بھی کافی پریشان ہیں۔ ہر برس گرمیوں کے موسم میں لوگ گھڑے اور صراحی خریدتے تھے، لیکن اس بار چیزیں موجود ہیں لیکن خریدار نہیں۔

دہلی: معاشی بحران کے سبب کمہار بھی مایوس
دہلی: معاشی بحران کے سبب کمہار بھی مایوس
author img

By

Published : Jun 8, 2020, 8:25 PM IST

یقیناً پانی بیش بہا نعمت ہے، خاص طور پر جب پیاس کی شدت میں ٹھنڈا پانی مل جائے تو دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔زمانۂ قدیم میں پینے کے ٹھنڈے پانی کے لیے استعمال ہونے والے مٹی سے تیار شدہ گھڑے اور صراحی کی افادیت اب بھی کم نہیں ہوئی ہے۔ بیشتر لوگ آج بھی موسمِ گرما میں ٹھنڈے پانی کے حصول کے لیے مٹی کے مٹکا یا صراحی کا استعمال کرتے ہیں۔

دہلی: معاشی بحران کے سبب کمہار بھی مایوس

موسم گرما کے شروع ہوتے ہی بازاروں میں کمہاروں کے ہاتھوں کے بنے مٹی کے مٹکے دکھنے لگتے ہیں۔مٹی کے بنے ان مٹکوں کے خریدار ہر طبقے کے افراد ہوا کرتے ہیں کیا امیر کیا غریب سبھی مٹکے کا ٹھنڈا پانی پی کر تازہ دم ہو جاتے ہیں۔

عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب ایک جانب جہاں لوگوں میں بیچینی کی کیفیت ہے وہیں اس وبا کے دوران بازار پوری طرح ٹھپ ہو چکے ہیں۔ تاجر، صنعت کار، سرمایہ کار اس وائرس کے سبب کافی پریشان ہیں۔کورونا وائرس نے جہاں انسانی زندگیوں کو متاثر کیا، وہیں پہلے سے لڑکھڑاتی معیشت کے اہم شعبوں پر بھی منفی اثرات مرتب کیے۔

قومی دارالحکومت دہلی میں اس وبا نے دیگر کاروباریوں کے ساتھ ساتھ کمہاروں کو بھی تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ ہر برس گرمیوں کے موسم میں لوگ گھڑے اور صراحی خریدتے تھے، لیکن اس بار چیزیں موجود ہیں لیکن خریدار نہیں۔

لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں جس سے مٹی کے برتن بیچنے والے شدید مالی بحران سے دوچار ہیں۔ دہلی اور نوئیڈا کے مختلف مقامات پر سڑک کنارے اور پٹری پر بیٹھ کر مٹی کے برتن بیچنے والوں کے چہروں سے مایوسی جھلک رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس بار گھڑے اور صراحی برائےنام فروخت ہو رہے ہیں کیونکہ لوگ گھروں سے باہر نکلنے سے قاصر ہیں۔

گنگا دشہرے کے موقع پر بھی لوگوں نے غریبوں اور مندروں میں مٹکے نہیں دیے اور نہ ہی لوگوں نے اس بار پیاؤ بنوائے۔ جس کی وجہ سے موسم گرما میں بھی مٹکے کے خریدار نہیں ہیں۔

ان کمہاروں کا کہنا ہے کہ ان پریشانیون کے ساتھ ساتھ انتظامیہ یعنی پولیس اور ایم سی ڈی کا مسئلہ الگ ہے۔ان کی خوشنودی کے بغیر کوئی بھی کاروبار سڑکوں پر ہو ہی نہیں سکتا۔معمولی سی کمائی میں ان کی حصہ داری بنتی ہے، کچھ لین دین کے بغیر کاروبار نہیں کر سکتے۔

مٹی کے برتن بنانے والے کمہاروں کا کاروبار بھی اس وبا کے سبب کافی متاثر ہوا ہے۔یہاں تک کی اس سے وابستہ افراد کو فاقہ کشی کی نوبت آ گئی ہے۔شہری علاقے ہوں یا دیہات ٹھنڈے پانی کے استعمال کے لیے فریز اور الیکٹرک مشینیں استعمال کی جاتی ہیں۔

مٹی کے مٹکے میں پانی بھر کے پینا فریز میں پانی ٹھنڈا کر کے پینے کے بہ نسبت انسانی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ مٹی سے بے شمار معدنیات اور وٹامنز قدرتی طور پر حاصل ہوتے ہیں۔اور اس کا استعمال ہمیں بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے

یقیناً پانی بیش بہا نعمت ہے، خاص طور پر جب پیاس کی شدت میں ٹھنڈا پانی مل جائے تو دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔زمانۂ قدیم میں پینے کے ٹھنڈے پانی کے لیے استعمال ہونے والے مٹی سے تیار شدہ گھڑے اور صراحی کی افادیت اب بھی کم نہیں ہوئی ہے۔ بیشتر لوگ آج بھی موسمِ گرما میں ٹھنڈے پانی کے حصول کے لیے مٹی کے مٹکا یا صراحی کا استعمال کرتے ہیں۔

دہلی: معاشی بحران کے سبب کمہار بھی مایوس

موسم گرما کے شروع ہوتے ہی بازاروں میں کمہاروں کے ہاتھوں کے بنے مٹی کے مٹکے دکھنے لگتے ہیں۔مٹی کے بنے ان مٹکوں کے خریدار ہر طبقے کے افراد ہوا کرتے ہیں کیا امیر کیا غریب سبھی مٹکے کا ٹھنڈا پانی پی کر تازہ دم ہو جاتے ہیں۔

عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب ایک جانب جہاں لوگوں میں بیچینی کی کیفیت ہے وہیں اس وبا کے دوران بازار پوری طرح ٹھپ ہو چکے ہیں۔ تاجر، صنعت کار، سرمایہ کار اس وائرس کے سبب کافی پریشان ہیں۔کورونا وائرس نے جہاں انسانی زندگیوں کو متاثر کیا، وہیں پہلے سے لڑکھڑاتی معیشت کے اہم شعبوں پر بھی منفی اثرات مرتب کیے۔

قومی دارالحکومت دہلی میں اس وبا نے دیگر کاروباریوں کے ساتھ ساتھ کمہاروں کو بھی تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ ہر برس گرمیوں کے موسم میں لوگ گھڑے اور صراحی خریدتے تھے، لیکن اس بار چیزیں موجود ہیں لیکن خریدار نہیں۔

لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں جس سے مٹی کے برتن بیچنے والے شدید مالی بحران سے دوچار ہیں۔ دہلی اور نوئیڈا کے مختلف مقامات پر سڑک کنارے اور پٹری پر بیٹھ کر مٹی کے برتن بیچنے والوں کے چہروں سے مایوسی جھلک رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس بار گھڑے اور صراحی برائےنام فروخت ہو رہے ہیں کیونکہ لوگ گھروں سے باہر نکلنے سے قاصر ہیں۔

گنگا دشہرے کے موقع پر بھی لوگوں نے غریبوں اور مندروں میں مٹکے نہیں دیے اور نہ ہی لوگوں نے اس بار پیاؤ بنوائے۔ جس کی وجہ سے موسم گرما میں بھی مٹکے کے خریدار نہیں ہیں۔

ان کمہاروں کا کہنا ہے کہ ان پریشانیون کے ساتھ ساتھ انتظامیہ یعنی پولیس اور ایم سی ڈی کا مسئلہ الگ ہے۔ان کی خوشنودی کے بغیر کوئی بھی کاروبار سڑکوں پر ہو ہی نہیں سکتا۔معمولی سی کمائی میں ان کی حصہ داری بنتی ہے، کچھ لین دین کے بغیر کاروبار نہیں کر سکتے۔

مٹی کے برتن بنانے والے کمہاروں کا کاروبار بھی اس وبا کے سبب کافی متاثر ہوا ہے۔یہاں تک کی اس سے وابستہ افراد کو فاقہ کشی کی نوبت آ گئی ہے۔شہری علاقے ہوں یا دیہات ٹھنڈے پانی کے استعمال کے لیے فریز اور الیکٹرک مشینیں استعمال کی جاتی ہیں۔

مٹی کے مٹکے میں پانی بھر کے پینا فریز میں پانی ٹھنڈا کر کے پینے کے بہ نسبت انسانی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ مٹی سے بے شمار معدنیات اور وٹامنز قدرتی طور پر حاصل ہوتے ہیں۔اور اس کا استعمال ہمیں بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.