انہوں نے جاری ایک بیان میں کہا کہ اس الیکشن میں نفرت اور پولرائزیشن کی سیاست کو بڑے پیمانے پرشکست ملی ہے۔ پورا ملک دہلی کے رائے دہندگان کا شکر گذار ہے کہ انہوں نے نفرت کی سیاست کرنے والے سیاست دانوں کو ایک بہت بڑا سبق سکھایا ہے۔'
انھوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ بھارت بدل سکتا ہے۔ یہ آزاد بھارت کی تاریخ میں نفرت انگیز بیانات، اشتعال انگیز نعروں اور کھلے عام فرقہ واریت اور پولرائزیشن کے لحاظ سے بدترین الیکشن رہا ہے۔ الیکشن کمیشن ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں پر لگام ڈالنے میں ناکام رہا ہے۔ دہلی کے ووٹرز کو فرقہ وارانہ خطوط پر بانٹنے کے تمام طریقے استعمال کیے گئے، لیکن انہوں نے ان سازشوں کوسمجھا اور ناکام بنایا'۔
سید سعادت اللہ حسینی نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بھارت کے عوام دہلی کے انتخابات سے سبق حاصل کریں گے اور تقسیم کی سیاست کرنے والوں، اقلیتوں کے خلاف نفرت کو فروغ دینے والوں اور اشتعال انگیز نعرے لگانے والوں کو شکست دیں گے۔'
ہم امید کرتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ سی اے اے کے خلاف قرار داد کی منظوری کو یقینی بنائیں گے اور این پی آر کے عمل کو روکیں گے۔ حکمراں جماعت کو قبول کرنا چاہیے کہ ان کے فرقہ وارانہ پولرائزیشن کی حکمت عملی اخلاقی طور پر غلط اور ملک کے لیے نقصان دہ ہے'۔
شاہین باغ میں پر امن مظاہروں اور احتجاج کو ایک خطرہ کے طور پر پیش کیا گیا اور اسے انتخابی ایشو بنایا گیا جو الٹا ثابت ہوا اور عوام نے جمہوری اور ترقی کے حق میں مثبت رد عمل کا اظہار کیا۔ امیر جماعت نے کہا کہ نتخابی نتائج سے یہ بھی اشارہ ملتا ہے کہ بھارت کے عوام سی اے اے اور این آر سی کو مسترد کرتے ہیں۔ حکومت کو اسے فوری اور غیر مشروط طور پر واپس لےلینا چاہیے۔