وزارت خارجہ امور اور آبزرورس ریسرچ فاؤنڈیشن کے مشترکہ طور پر منعقدہ اس کانفرنس میں سات ممالک کے سابق سربراہ مملکت سمیت 100 ممالک سے 700 سے زائد سفارتی شخصیات عالمگیریت ، ایجنڈے 2030 ، جدید دنیا میں ٹکنالوجی کا کردار ، آب و ہوا کی تبدیلی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق اپنے خیالات پیش کریں گے۔ کانفرنس میں 12 ممالک کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کر رہے ہیں ، جن میں روس اور ایران کے وزرا شامل ہیں۔
اس موقع پر ،مسٹر جے شنکر نے کہا کہ پانچ سال قبل ، وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ابھرتے ہوئے طاقتور ملک کی حیثیت سے ، ہندوستان کو عالمی کانفرنسوں سے آگے بڑھ کر اپنے فورمز تیار کرنا چاہئے جس میں دنیا کے تمام سلگتے ہوئے معاملات پر غور و فکر کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال بعد ہم اعتماد کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے ان توقعات کو پورا کیا ہے۔
مسٹر جےشنکر نے کہا کہ اس وقت کے دوران اس فورم نے بہت طویل سفر طے کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ رائے سینا ڈائیلاگ مکمل طور پر ہم عصر ی تقاضے کے مطابق ہے اور دنیا کے کونے کونے سے نمائندے اس میں حصہ لینے آئے ہیں۔
افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا کہ ہندوستان کو بین الاقوامی سیاسی منظر نامے میں زیادہ فعال کردار ادا کرنا چاہئے۔
آب و ہوا کی تبدیلی سے لاحق خطرے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھوٹان کے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا ملک دنیا کا واحد ملک ہے جس کا کاربن انڈیکس نیوٹرل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک کو بھی اس سمت میں کام کرنا چاہئے۔
افتتاحی سیشن میں افغانستان ، بھوٹان ، کینیڈا ، ڈنمارک ، سویڈن ، نیوزی لینڈ اور جنوبی کوریا سات ممالک کے سابق سربراہان مملکت نے شرکت کی۔ افریقہ براعظم کے 80 مندوبین بھی اس کانفرنس میں شریک ہیں۔