ETV Bharat / city

یوپی میں 'لو جہاد' منسوخ کرنے کے لیے عدالت سے مداخلت کا مطالبہ

author img

By

Published : Dec 21, 2020, 10:31 PM IST

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے جنرل سکریٹری انیس احمد نے ملک کی عدالت عالیہ سے یوپی میں 'لو جہاد' پر بنائے گئے قانون کو منسوخ کرنے کے لیے فوری مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

pfi demand for intervention of court to cancel conversion to religion act in up
یوپی میں 'لو جہاد' منسوخ کرنے کے لیے عدالت سے مداخلت کا مطالبہ

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے جنرل سکریٹری انیس احمد نے اپنے ایک بیان میں ملک کی عدالت عالیہ سے یوپی میں 'لو جہاد' پر بنائے گئے قانون کو منسوخ کرنے کے لیے فوری مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جیسا کہ شہری حقوق کی تنظیموں کو اندیشہ تھا، اترپردیش کے 'لو جہاد' قانون کا انتخابی استعمال، مسلم مخالف یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے لیے بین المذاہب زوجین، دوسرا مذہب قبول کرنے والوں اور بے قصور مسلمانوں کو ہراساں کرنے کا ذریعہ بن گیا ہے۔

اپنا شریکِ حیات کا انتخاب یا اپنی پسند کا مذہب اپنانے کا بنیادی حق اترپردیش میں اچانک جرم بن گیا ہے، ہندو لڑکیوں سے شادی یا محبت کرنے والے مسلم نوجوانوں کو یوپی پولیس نے نشانہ بنایا ہے۔

حیرت کی بات ہے کہ مسلم نوجوان سے شادی کرنے والی ایک ہندو لڑکی کو ناری نکیتن بھیج دیا گیا اور اسلام دشمنی میں اسے اس قدر زدوکوب کیا گیا کہ اس کا حمل ساقط ہوگیا، اس قانون کا استعمال عورتوں پر دقیانوسی مردشاہی نظام تھوپنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

نفرتِ زن کے اس قانون کے ذریعہ ایک طرح سے خواتین سے ان کا اپنا شریک حیات منتخب کرنے کا حق چھین لیا گیا ہے، حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ مساوات نسواں کا کوئی بھی حامی، حکومت کی سرپرستی میں خواتین کو ان کے حقوق سے اس بڑے پیمانے پر محروم کیے جانے کے خلاف ابھی اتک آگے نہیں آیا ہے۔ بی جے پی کی حکمرانی والی دیگر ریاستیں بھی ایسے قوانین پاس کرنے پر غور کر رہی ہیں۔

پاپولر فرنٹ ملک کی عدالت عالیہ سے اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے اسلاموفوبیا پر مبنی اس خواتین مخالف قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے جنرل سکریٹری انیس احمد نے اپنے ایک بیان میں ملک کی عدالت عالیہ سے یوپی میں 'لو جہاد' پر بنائے گئے قانون کو منسوخ کرنے کے لیے فوری مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جیسا کہ شہری حقوق کی تنظیموں کو اندیشہ تھا، اترپردیش کے 'لو جہاد' قانون کا انتخابی استعمال، مسلم مخالف یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے لیے بین المذاہب زوجین، دوسرا مذہب قبول کرنے والوں اور بے قصور مسلمانوں کو ہراساں کرنے کا ذریعہ بن گیا ہے۔

اپنا شریکِ حیات کا انتخاب یا اپنی پسند کا مذہب اپنانے کا بنیادی حق اترپردیش میں اچانک جرم بن گیا ہے، ہندو لڑکیوں سے شادی یا محبت کرنے والے مسلم نوجوانوں کو یوپی پولیس نے نشانہ بنایا ہے۔

حیرت کی بات ہے کہ مسلم نوجوان سے شادی کرنے والی ایک ہندو لڑکی کو ناری نکیتن بھیج دیا گیا اور اسلام دشمنی میں اسے اس قدر زدوکوب کیا گیا کہ اس کا حمل ساقط ہوگیا، اس قانون کا استعمال عورتوں پر دقیانوسی مردشاہی نظام تھوپنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

نفرتِ زن کے اس قانون کے ذریعہ ایک طرح سے خواتین سے ان کا اپنا شریک حیات منتخب کرنے کا حق چھین لیا گیا ہے، حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ مساوات نسواں کا کوئی بھی حامی، حکومت کی سرپرستی میں خواتین کو ان کے حقوق سے اس بڑے پیمانے پر محروم کیے جانے کے خلاف ابھی اتک آگے نہیں آیا ہے۔ بی جے پی کی حکمرانی والی دیگر ریاستیں بھی ایسے قوانین پاس کرنے پر غور کر رہی ہیں۔

پاپولر فرنٹ ملک کی عدالت عالیہ سے اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے اسلاموفوبیا پر مبنی اس خواتین مخالف قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.