انتخابات میں شکست کے باوجود پنکھری پاٹھک موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔ پنکھوری نے آج صبح ٹویٹ کیا، جس میں انہوں نے لکھا کہ اگر نتیجہ عوام کا ہے تو میں اسے قبول کرتی ہوں، لیکن اس نتیجہ سے میں اتفاق نہیں کر پا رہی ہوں۔ پنکھری پاٹھک کو صرف10253 ووٹ ملے اور وہ چوتھے نمبر پر رہیں جبکہ پنکج سنگھ 179910 ووٹ ملے۔
بحث کا موضوع
کانگریس کی امیدوار پنکھری پاٹھک اپنے پڑھے لکھے اور روشن چہرے کی بنیاد پر سیکٹر اور سوسائٹی کے ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی تھیں۔ دوسری طرف اپنے دیہی پس منظر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کے شوہر انل یادو دیگر پسماندہ طبقات اور دیہی ووٹروں کو جوڑنے میں مصروف تھے۔ خاص طور پر پنکھوری پاٹھک کی نظریں برہمنوں، او بی سی، مسلمانوں اور شہری ووٹروں پر تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ پنکھوری کی شکست کے باوجود شہر اور دیہی علاقوں میں یہ موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔
انتخابی نتیجہ پنکھری سمیت دوسروں کو بھی ہضم نہیں ہو پا رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں لوگ انہیں اپوزیشن کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پنکھوری پاٹھک بھلے ہی الیکشن ہار گئی ہوں لیکن وہ نوئیڈا میں ایک مضبوط اپوزیشن لیڈر کے طور پر ابھری ہیں۔ شہر کا عام آدمی ان سے مدد کے لیے سوشل میڈیا پر مخاطب کرتا ہے۔ لوگوں نے بھی براہ راست رابطہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس لیے آنے والے دنوں میں پنکھوری پاٹھک کو اپنی فعالیت کو برقرار رکھنا چاہیے۔
سڑک پر تحریک
درحقیقت الیکشن سے پہلے پاٹھک نے شہر کے کئی مسائل کو لے کر تحریک چلائی تھی۔ الیکشن کے دوران سیکٹر سے لے کر سوسائٹی تک کے مسائل اٹھائے اور انہیں انتخابی مہم کے دوران سپورٹ بھی حاصل ہوئی۔