عالمی وبا کے پیش نظر اس لاک ڈاؤن کے درمیان مسلم خاتون رضاکارانہ طور پر کورونا وائرس سے لڑنے کے لئے میدان میں اتر آئی ہیں۔ ان خوتین کا صاف طور پر کہنا ہے کہ ہمارے لیے سب سے بڑا مذہب انسانیت اور لوگوں کے ساتھ بھلائی کرنا ہے۔
انسانیت سب سے اہم ہے، اس وقت ملک کو بچانا سب سے اہم ذمہ داری ہے اور یہ سب کے لئے اہم ہے۔
دہلی کی بر قعہ نشیں مسلمان خواتین رضاکارانہ طور پر رمضان کے مہینے میں مسجدوں کے ساتھ ساتھ مندروں اور گرودواروں کی صفائی اور سینیڑٹائز کے لیے اپنے کاندھوں پر بھاری مشین ڈھو رہی ہیں۔
رضاکار خاتون عمرانہ سیفی نے کہا کہ' کام سے مذہب کو کوئی فرق نہیں پڑتا اور اصل مذہب تو ایک دوسرے کے کام آنا ہے ہمارا مذہب اسلام بھی ہمیں دوسروں کی خدمت ہمدردی بھائی چارے کی تعلیم دیتا ہے۔
سماجی ادارے سے جڑی عمرانہ اپنی دوسری خواتین ساتھیوں کے ساتھ مصطفی آباد، نہرو وہار، شیو وہار سمیت ارد گرد کے علاقوں میں گلی محلوں میں گھوم گھوم کر سینیٹائز کر رہی ہیں۔
مندر کے پجاری پنڈت یوگیشور نے بتایا کہ فیڈریشن کا یہ کام یقینا قابل تعریف ہے انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ لاک ڈاون پر عمل کریں اور ساتھ ہی سماجی دوری کے اصولوں کی بھی تعمیل کریں اور حکومتی ہدایات پر عمل کریں۔
ادارے کے چیئرمین رضوان علی امبیڈکروادی نے بتایا کہ رمضان کے مہینے میں یہ برقعہ نشیں خواتین روزے رکھنے کے باوجود کورونا سے لڑنے کے لئے مردوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر میدان میں اتری ہوئی ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اس زہریلے سماج میں جہاں ہندو مسلم فرقہ واریت کا زہر لوگوں کی سرشت میں شامل ہے، تو کیا یہ پیغام آپسی ہم آہنگی کے لیے ایک درس بن سکتا ہے۔