ETV Bharat / city

ظفرالاسلام کی حمایت میں ملی تنظیموں کا بیان - delhi minority commission president

دہلی پولیس کے ذریعہ دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرکے ان کی گرفتاری کی کوشش کرنے پر ملی تنظیموں نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

delhi high court
delhi high court
author img

By

Published : May 8, 2020, 5:47 PM IST

Updated : May 8, 2020, 8:42 PM IST

ملک کی بڑی ملی تنظیموں بہ شمول جماعت اسلامی، جمعیۃ علماء ہند، جمعیت اہل حدیث ،آل انڈیا ملی کونسل،ملی اتحاد کونسل،آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے رہنماؤں نے اجتماعی طورپر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی اقلیتی کمیشن کے سربراہ پر محض ایک ٹوئیٹ کو بنیاد بنا کر اس طرح کی کاروائی سے دہلی پولیس کا متعصبانہ کردار پھر ایک بار بے نقاب ہوگیا ہے۔

ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے زیر بحث ٹوئیٹ سے اختلاف کی گنجائش ہے اور خود انہوں نے اس پر اپنا وضاحتی بیان جاری کردیا ہے لیکن اس کے باوجود پولیس افسران بغیر کسی نوٹس کے اچانک ان کے گھر پہچ گئے اورخان کو ساتھ لے جانے کے لیے بضد ہوگئے۔

لاک ڈاون کے دوران عین افطار کے وقت ایک نیم عدالتی ادارہ کے سربراہ کے خلاف اس طرح کی کاروائی سے معلوم ہوتا ہے کہ پولیس کی کاروائیاں کس حد تک آگے بڑھتی جارہی ہیں۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ مشرقی دہلی میں جان و مال کی بڑے پیمانے پر تباہی اور قتل و غارت گری کے اصل مجرموں کو گرفتار کرنے میں ناکامی کے بعد اب دہلی پولیس طرح طرح سے مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے۔ جن لوگوں کی شر انگیزیاں، زہریلی تقاریر اور بیانات اور منظم پر تشدد حملے سارے ملک کے سامنے عیاں ہیں۔

ان کو نظر انداز کر کے اس طرح مظلومین، ان کے حق میں آواز بلند کرنے والوں یا حکومت کی پالیسیوں کی مخالفت کرنے والوں کو پولیس کے ذریعہ نشانہ بنانے کی کوشش پورے ملک کے لئے نہایت خطرناک ہے۔

ملی تنطیموں کے رہنماؤں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے خلاف ایف آئی آر کو واپس لے اور دہلی پولیس کو بے قصور افراد کے خلاف اس طرح کی کاروائیوں سے روکے۔

دستخط کنندگان میں مولانا ارشد مدنی صدر جمعتہ علماء ہند،مولانا توقیر رضا خان، صدر ملی اتحاد کونسل، مولانا محمود مدنی، جنرل سکریٹری جمعیہ علماء ہند، سید سعادت اللہ حسینی، امیر جماعت اسلامی ہند، مولانا ولی رحمانی، امیر شریعت، بہار و اڑیسہ و جھارکھنڈ، مولانا اصغر امام مہدی سلفی، امیر جمعیہ اہل حدیث ہند، نوید حامد، صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، ڈاکٹر محمد منظور عالم، جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل، مولانا محمد سلمان حسینی ندوی لکھنوی، مولانا مفتی محمد مکرم، امام مسجد فتح پوری، مولانا محسن تقوی، امام جمعہ، شیعہ جامع مسجد دہلی، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس، صدر ویلفیر پارٹی آف انڈیا، محمد سلیمان صدر انڈین نیشنل لیگ،اختر حسین، جنرل سکریٹری آل انڈیا مومن کانفرنس، مجتبی فاروق، جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، سید محمد تنویر ہاشمی، کرناٹک،لبید شافعی، صدر اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا، پروفیسر اختر الواسع صدر مولانا آزاد یونی ور سیٹی جودھ پور، پروفیسر حسینہ حاشیہ، ملی کونسل، ڈاکٹر تسلیم رحمانی صدر ایم پی شامل ہیں۔

ملک کی بڑی ملی تنظیموں بہ شمول جماعت اسلامی، جمعیۃ علماء ہند، جمعیت اہل حدیث ،آل انڈیا ملی کونسل،ملی اتحاد کونسل،آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے رہنماؤں نے اجتماعی طورپر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی اقلیتی کمیشن کے سربراہ پر محض ایک ٹوئیٹ کو بنیاد بنا کر اس طرح کی کاروائی سے دہلی پولیس کا متعصبانہ کردار پھر ایک بار بے نقاب ہوگیا ہے۔

ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے زیر بحث ٹوئیٹ سے اختلاف کی گنجائش ہے اور خود انہوں نے اس پر اپنا وضاحتی بیان جاری کردیا ہے لیکن اس کے باوجود پولیس افسران بغیر کسی نوٹس کے اچانک ان کے گھر پہچ گئے اورخان کو ساتھ لے جانے کے لیے بضد ہوگئے۔

لاک ڈاون کے دوران عین افطار کے وقت ایک نیم عدالتی ادارہ کے سربراہ کے خلاف اس طرح کی کاروائی سے معلوم ہوتا ہے کہ پولیس کی کاروائیاں کس حد تک آگے بڑھتی جارہی ہیں۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ مشرقی دہلی میں جان و مال کی بڑے پیمانے پر تباہی اور قتل و غارت گری کے اصل مجرموں کو گرفتار کرنے میں ناکامی کے بعد اب دہلی پولیس طرح طرح سے مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے۔ جن لوگوں کی شر انگیزیاں، زہریلی تقاریر اور بیانات اور منظم پر تشدد حملے سارے ملک کے سامنے عیاں ہیں۔

ان کو نظر انداز کر کے اس طرح مظلومین، ان کے حق میں آواز بلند کرنے والوں یا حکومت کی پالیسیوں کی مخالفت کرنے والوں کو پولیس کے ذریعہ نشانہ بنانے کی کوشش پورے ملک کے لئے نہایت خطرناک ہے۔

ملی تنطیموں کے رہنماؤں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے خلاف ایف آئی آر کو واپس لے اور دہلی پولیس کو بے قصور افراد کے خلاف اس طرح کی کاروائیوں سے روکے۔

دستخط کنندگان میں مولانا ارشد مدنی صدر جمعتہ علماء ہند،مولانا توقیر رضا خان، صدر ملی اتحاد کونسل، مولانا محمود مدنی، جنرل سکریٹری جمعیہ علماء ہند، سید سعادت اللہ حسینی، امیر جماعت اسلامی ہند، مولانا ولی رحمانی، امیر شریعت، بہار و اڑیسہ و جھارکھنڈ، مولانا اصغر امام مہدی سلفی، امیر جمعیہ اہل حدیث ہند، نوید حامد، صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، ڈاکٹر محمد منظور عالم، جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل، مولانا محمد سلمان حسینی ندوی لکھنوی، مولانا مفتی محمد مکرم، امام مسجد فتح پوری، مولانا محسن تقوی، امام جمعہ، شیعہ جامع مسجد دہلی، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس، صدر ویلفیر پارٹی آف انڈیا، محمد سلیمان صدر انڈین نیشنل لیگ،اختر حسین، جنرل سکریٹری آل انڈیا مومن کانفرنس، مجتبی فاروق، جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، سید محمد تنویر ہاشمی، کرناٹک،لبید شافعی، صدر اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا، پروفیسر اختر الواسع صدر مولانا آزاد یونی ور سیٹی جودھ پور، پروفیسر حسینہ حاشیہ، ملی کونسل، ڈاکٹر تسلیم رحمانی صدر ایم پی شامل ہیں۔

Last Updated : May 8, 2020, 8:42 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.