ETV Bharat / city

دہلی پولیس کی کارروائی سوالات کے گھیرے میں

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے دہلی پولیس کی غیر جانبداری کے دعوؤں پرسوالات کھڑے کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اگر وہ غیرجانبدار ہے تو بی جے پی کے رہنماوں کی اب تک گرفتاری عمل میں کیوں نہیں لائی گئی؟

Mushawarat: delhi police's claim of impartiality comes under question
'دہلی پولیس پر جانبداری کا الزام'
author img

By

Published : Apr 20, 2020, 7:50 PM IST

دراصل شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف تحریک میں شامل افراد کی گرفتاریوں پر مختلف سماجی تنظیموں اور فلمی شخصیات کی جانب سے اٹھ رہے سوالوں کے درمیان آج دہلی پولیس نے ٹویٹر پر کچھ سطروں پر مشتمل ایک بیان جاری کیا اور دعویٰ کیا کہ شمال مشرقی دہلی اور جامعہ میں ہونے والے تشدد کی تفتیش منصفانہ طریقے سے کی جا رہی ہے۔

Mushawarat: delhi police's claim of impartiality comes under question
دہلی پولیس کا ٹوئٹ

جس پر آل انڈیامسلم مجلس مشاورت اور دیگر تنظیموں کی جانب سے سوالات کھڑے کئے جا رہے ہیں۔ ان تنظیموں کا سیدھا سوال یہ ہے کہ اگر دہلی پولیس اتنی ہی غیر جانبدار ہے تو اس نے اب تک دہلی فسادات بھڑکانے والے بی جے پی کے رہنماؤں کو گرفتار کیوں نہیں کیا؟

'ان فسادیوں کو کیوں نہیں پکڑا جو باہر سے مسلم علاقوں پر حملہ کرنے کے لیے لائے گئے تھے'؟

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے سربراہ نوید حامد نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ' میرا سیدھا سوال یہ ہے کہ اگر دہلی پولیس غیرجانبدار ہے تو اس نے کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کو کیوں گرفتار نہیں کیا؟

ٹیلی فونک بات چیت

واضح رہے کہ آج دہلی پولیس نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ 'شمال مشرقی دہلی اور جامعہ تشدد کی تحقیقات ایمانداری اور منصفانہ طریقے سے کی جا رہی ہے کا دعوی کیا ہے۔ تشدد زدہ علاقوں سے ملے ویڈیو فوٹیج اور ثبوتوں کے سائنسی تجزیہ کے بعد ہی گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ شمال مشرقی دہلی میں فسادات کی سازش کرنے والے قصورواروں کو قانون کے تحت سزا دلانے کے ساتھ ساتھ بے قصوروں کو انصاف دلانے کے لیے مصروف عمل ہے۔ کچھ لوگ حقائق کو توڑ مروڑ کر، جھوٹے پروپیگنڈا اور افواہوں کو پھیلانے کا کام کر رہے ہیں اس سے پولیس کی تحقیقات پر کوئی فرق نہیں پڑنے والا ہے۔ پولیس امن وامان، خد مت اور انصاف کے لیے مسلسل اور بغیر رکے اپنا کام کرتی رہے گی۔'

پولیس کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ردعمل آنے شروع ہوگئے ہیں۔ جن میں کئی لوگ یہ سوال کر رہے ہیں کہ دہلی پولیس کی یہ کیسی منصفانہ انکوائری ہے کہ جس کمیونٹی کے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے، صرف انہیں ہی گرفتار کیا جار ہا ہے'۔

قابل ذکرہے کہ گزشتہ دنوں جامعہ میں سی اے اے کے خلاف فعال کردار ادا کرنے والے دو طلباء کی گرفتاری پر مختلف یونیورسٹیوں کے ٹیچرز ایسوسی ایشنز اور دیگر سماجی تنظیموں نے اس کی تنقید کرتے ہوئے طالب علموں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران جان بوجھ کر لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے'۔

دراصل شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف تحریک میں شامل افراد کی گرفتاریوں پر مختلف سماجی تنظیموں اور فلمی شخصیات کی جانب سے اٹھ رہے سوالوں کے درمیان آج دہلی پولیس نے ٹویٹر پر کچھ سطروں پر مشتمل ایک بیان جاری کیا اور دعویٰ کیا کہ شمال مشرقی دہلی اور جامعہ میں ہونے والے تشدد کی تفتیش منصفانہ طریقے سے کی جا رہی ہے۔

Mushawarat: delhi police's claim of impartiality comes under question
دہلی پولیس کا ٹوئٹ

جس پر آل انڈیامسلم مجلس مشاورت اور دیگر تنظیموں کی جانب سے سوالات کھڑے کئے جا رہے ہیں۔ ان تنظیموں کا سیدھا سوال یہ ہے کہ اگر دہلی پولیس اتنی ہی غیر جانبدار ہے تو اس نے اب تک دہلی فسادات بھڑکانے والے بی جے پی کے رہنماؤں کو گرفتار کیوں نہیں کیا؟

'ان فسادیوں کو کیوں نہیں پکڑا جو باہر سے مسلم علاقوں پر حملہ کرنے کے لیے لائے گئے تھے'؟

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے سربراہ نوید حامد نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ' میرا سیدھا سوال یہ ہے کہ اگر دہلی پولیس غیرجانبدار ہے تو اس نے کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کو کیوں گرفتار نہیں کیا؟

ٹیلی فونک بات چیت

واضح رہے کہ آج دہلی پولیس نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ 'شمال مشرقی دہلی اور جامعہ تشدد کی تحقیقات ایمانداری اور منصفانہ طریقے سے کی جا رہی ہے کا دعوی کیا ہے۔ تشدد زدہ علاقوں سے ملے ویڈیو فوٹیج اور ثبوتوں کے سائنسی تجزیہ کے بعد ہی گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ شمال مشرقی دہلی میں فسادات کی سازش کرنے والے قصورواروں کو قانون کے تحت سزا دلانے کے ساتھ ساتھ بے قصوروں کو انصاف دلانے کے لیے مصروف عمل ہے۔ کچھ لوگ حقائق کو توڑ مروڑ کر، جھوٹے پروپیگنڈا اور افواہوں کو پھیلانے کا کام کر رہے ہیں اس سے پولیس کی تحقیقات پر کوئی فرق نہیں پڑنے والا ہے۔ پولیس امن وامان، خد مت اور انصاف کے لیے مسلسل اور بغیر رکے اپنا کام کرتی رہے گی۔'

پولیس کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ردعمل آنے شروع ہوگئے ہیں۔ جن میں کئی لوگ یہ سوال کر رہے ہیں کہ دہلی پولیس کی یہ کیسی منصفانہ انکوائری ہے کہ جس کمیونٹی کے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے، صرف انہیں ہی گرفتار کیا جار ہا ہے'۔

قابل ذکرہے کہ گزشتہ دنوں جامعہ میں سی اے اے کے خلاف فعال کردار ادا کرنے والے دو طلباء کی گرفتاری پر مختلف یونیورسٹیوں کے ٹیچرز ایسوسی ایشنز اور دیگر سماجی تنظیموں نے اس کی تنقید کرتے ہوئے طالب علموں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران جان بوجھ کر لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.