ETV Bharat / city

دہلی میں کورونا کے سبب رواں برس بھی تعزیے کی اجازت نہیں

کورونا وائرس نے دنیا بھر میں لوگوں کی معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے اسی طرح تقریبات اور تہواروں پر اس کا اثر پڑا ہے۔ کورونا کی وجہ سے تعزیہ داری کی روایت بھی بری طرح سے متاثر ہوئی ہے۔

taziadar
تعزیے کی اجازت نہیں
author img

By

Published : Aug 17, 2021, 10:03 PM IST

محرم الحرام کی 10 تاریخ کو برصغیر کے مختلف ممالک میں تعزیہ داری کا رواج عام ہے۔ بھارتی دارالحکومت دہلی اور لکھنؤ میں بھی تعزیہ داری کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے، تاہم گذشتہ برس کی طرح اس سال بھی پولیس کی جانب سے تعزیہ نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

تعزیے کی اجازت نہیں

دہلی سے تعلق رکھنے والے سرفراز گزشتہ چالیس برسوں سے اس قدیم روایت کا حصہ ہیں، وہ خود تعزیہ بنا کر محرم کا جلوس نکالتے ہیں لیکن رواں برس جلوس نکالنے کی اجازت نہیں ملنے سے وہ ناراض ہیں۔

سرفراز بتاتے ہیں کہ انہیں تعزیہ داری کا شوق سنہ 1980 میں ہوا جو اب تک جاری ہے حالانکہ ان کے آباؤ اجداد کا تعزیہ داری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سرفراز کی سرپرستی میں تعزیہ بنانے والے انسب احمد تقریباً بیس برسوں سے اپنے نام کا تعزیہ نکال رہے ہیں۔ وہ تین ماہ قبل سے ہی تعزیہ داری کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتے ہیں اور روزانہ رات میں تعزیہ کی تیاری کا کام کرتے ہیں۔

انسب کے مطابق گذشتہ 28 جولائی کو انجمن تعزیہ داری کی جانب سے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور تینوں زون کے ڈپٹی کمشنر کو جلوس سے متعلق گائدلائنز جاری کرنے کی درخواست دی تھی لیکن 20 دن گزر جانے کے بعد بھی کوئی جواب نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں:

دہلی: پتنگوں کا بازار بھی کورونا کی نظر

وہیں محمد واجد کا کہنا ہے کہ تمام تہوار کورونا کی نظر ہو گئے، ہم نے تمام رہنما ہدایات پر مکمل طور پر عمل کیا اب جب سب کچھ کھل چکا ہے تو انہیں محرم الحرام کو بھی روایت کے مطابق منانے کی اجازت ملنی چاہیے۔

واضح رہے کہ بھارت میں تعزیہ داری کی تاریخ تیرھویں صدی سے ملتی ہے، سب سے پہلے تیمور لنگ کے لیے ان کے وزراء نے تعزیہ داری کی شروعات کی تھی۔ بعد ازاں تعزیہ داری کی رسم پورے برصغیر میں رائج ہو گئی۔ تیمور کے بعد مغلوں نے بھی اس روایت کو جاری رکھا۔ اس کے بعد سے ہی یہ روایت جاری ہے۔

محرم الحرام کی 10 تاریخ کو برصغیر کے مختلف ممالک میں تعزیہ داری کا رواج عام ہے۔ بھارتی دارالحکومت دہلی اور لکھنؤ میں بھی تعزیہ داری کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے، تاہم گذشتہ برس کی طرح اس سال بھی پولیس کی جانب سے تعزیہ نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

تعزیے کی اجازت نہیں

دہلی سے تعلق رکھنے والے سرفراز گزشتہ چالیس برسوں سے اس قدیم روایت کا حصہ ہیں، وہ خود تعزیہ بنا کر محرم کا جلوس نکالتے ہیں لیکن رواں برس جلوس نکالنے کی اجازت نہیں ملنے سے وہ ناراض ہیں۔

سرفراز بتاتے ہیں کہ انہیں تعزیہ داری کا شوق سنہ 1980 میں ہوا جو اب تک جاری ہے حالانکہ ان کے آباؤ اجداد کا تعزیہ داری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سرفراز کی سرپرستی میں تعزیہ بنانے والے انسب احمد تقریباً بیس برسوں سے اپنے نام کا تعزیہ نکال رہے ہیں۔ وہ تین ماہ قبل سے ہی تعزیہ داری کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتے ہیں اور روزانہ رات میں تعزیہ کی تیاری کا کام کرتے ہیں۔

انسب کے مطابق گذشتہ 28 جولائی کو انجمن تعزیہ داری کی جانب سے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور تینوں زون کے ڈپٹی کمشنر کو جلوس سے متعلق گائدلائنز جاری کرنے کی درخواست دی تھی لیکن 20 دن گزر جانے کے بعد بھی کوئی جواب نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں:

دہلی: پتنگوں کا بازار بھی کورونا کی نظر

وہیں محمد واجد کا کہنا ہے کہ تمام تہوار کورونا کی نظر ہو گئے، ہم نے تمام رہنما ہدایات پر مکمل طور پر عمل کیا اب جب سب کچھ کھل چکا ہے تو انہیں محرم الحرام کو بھی روایت کے مطابق منانے کی اجازت ملنی چاہیے۔

واضح رہے کہ بھارت میں تعزیہ داری کی تاریخ تیرھویں صدی سے ملتی ہے، سب سے پہلے تیمور لنگ کے لیے ان کے وزراء نے تعزیہ داری کی شروعات کی تھی۔ بعد ازاں تعزیہ داری کی رسم پورے برصغیر میں رائج ہو گئی۔ تیمور کے بعد مغلوں نے بھی اس روایت کو جاری رکھا۔ اس کے بعد سے ہی یہ روایت جاری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.