شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند نے ان سوالات پر غور کرنے کے بعد اس سلسلے میں میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ قربانی حضرت ابراہیم ؑکی سنت ہے۔
اس پر خاتم النبیین نے عمل کیا ہے اور اپنی امت کو بھی اس کی تاکید کی ہے۔یہ محض کوئی رسم نہیں ہے۔ حدیث میں ہے کہ آیاہے کہ ایام قربانی میں اللہ تعالیٰ کو قربانی سے بڑھ کر کوئی عمل محبوب نہیں۔
اس لئے مسلمانوں کو عید الاضحیٰ کے موقع پر حتی الامکان قربانی کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ صدقہ، خیرات، رفاہی خدمات یا دیگر کوئی نیک عمل اس کا بدل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے مزید کہاکہ' جن صاحب حیثیت لوگوں پر قربانی واجب ہو، وہ خواہش اور کوشش کے باوجود سرکاری پابندیوں یا دیگر موانع کی وجہ سے قربانی نہ کرسکیں، اگر وہ دوسرے مقام پر اپنی قربانی کروا سکیں تو اس کی کوشش کریں۔
اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو ایام قربانی گزرنے کے بعد قربانی کے بقدر رقم غریبوں میں صدقہ کردیں۔مسلمان قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے دین و شریعت پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔
جن جانوروں کے ذ بیحہ پر پابندی ہو، ان کی قربانی سے احتراز کریں۔ قربانی کے سلسلے میں موجودہ وبائی صورت حال کے پیش نظر تمام احتیاطی تدبیریں ملحوظ رکھیں۔ راستوں اور گزرگاہوں پر قربانی نہ کریں۔ صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں۔ خون، فضلات اور زائد اجزا کو دفن کردیں یا کوڑا کرکٹ کے متعینہ مقامات تک پہنچائیں۔
مناسب ہے کہ ہر علاقے میں عید الاضحی سے چند روز قبل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو حالات پر نظر رکھے۔ مقامی حکام سے برابر رابطہ رکھے اور امن و قانون کی صورت حال کو بحال رکھنے میں اپنا تعاون پیش کرے۔
عید الاضحی کی نماز سماجی دوری برقرار رکھتے ہوئے عیدگاہوں اور مسجدوں میں ادا کی جائے۔ جن علاقوں میں کورونا کی وجہ سے حکام نے پابندی عائد کر رکھی ہے، وہاں مسلمان اپنے گھروں میں نماز عید ادا کریں جیسے عید الفطر کی نماز ادا کی گئی۔
مزید پڑھیں:
ڈاکٹر ظفرالاسلام نے ڈی ایم کو نوٹس بھیجا
شریعہ کونسل مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ نماز عید الاضحی اور قربانی کی مسلمانوں کے نزدیک غیر معمولی اہمیت کے پیش نظر انہیں اس سلسلے میں ہر ممکن سہولت اور شر پسندوں سے تحفظ فراہم کریں۔ امید ہے کہ مسلمان احتیاط ملحوظ رکھتے ہوئے اسے انجام دیں گے۔