کوروناوائرس کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلے کے اتوار کو ختم ہونے سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے حالات کا وسیع جائزہ لیا اور ریاستوں سے ان کے آگے کی حکمت عملی سے متعلق روڈ میپ بتانے کو کہا۔
کورناوائرس کے خلاف چلائی جا رہی ملک گیر مہم کے دوران پانچویں مرتبہ ریاستوں اور مرکز زیر انتظام علاقوں کے وزرائے اعلی کے ساتھ ویڈیو كا نفرنسنگ کے ذریعے بات کرتے ہوئے مودی نے اس مہم کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ سبھی کو ایک ٹیم کے طور پر کام کرنے سے ہی حالات کافی حد تک قابو میں ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں کورونا وائرس کے انفیکشن کو ملک کے دیہی علاقوں تک پھیلنے سے روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی۔
مودی نے کہا کہ 'میری آپ سب سے درخواست ہے کہ آپ 15 مئی تک اپنی حکمت عملی بتائیں کہ آپ اپنی ریاست میں لاک ڈاؤن سے کس طرح نمٹنا چاہتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ ریاست لاک ڈاؤن کے دوران اور اس سے آہستہ آہستہ باہر نکلنے کی منصوبہ بندی کا بلیو پرنٹ بنائیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آنے والے وقت میں مختلف چیلنجوں کے تمام پہلوؤں کے نقطہ نظر سے وسیع نقطہ نظر اپنانے ہوں گے۔ مانسون کی آمد کے ساتھ ہی کورونا وائرس سے مختلف کئی بیماریاں آ سکتی ہیں اور ہمیں ان کے لئے تیاری کرنی ہو گی اور اپنے طبی نظام کو مضبوط بنانا ہوگا۔
تقریباً چھ گھنٹے تک جاری رہنے والی میٹنگ میں وزیر اعظم نے اپنے ابتدائی خطاب میں کہا کہ ملک میں کورونا وائرس کے جغرافیائی پھیلاؤ اور اس کے ہاٹ اسپاٹ کا پتہ چلنے کے بعد ہمیں اس وبا کے خلاف اب پوری توجہ کے ساتھ جنگ لڑنا ہوگا اور اس پھیلاؤ پر روک لگانے کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی اس بات پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ یہ وبا ملک کے دیہی حصوں تک نہ پھیلے۔
انہوں نے کہا کہ 'کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ہماری حکمت عملی جیسی صورتحال ہے اسی کے مطابق کارروائی ہونی چاہئے۔ ہمارے سامنے ڈبل چیلنج ہے۔ پہلا انفیکشن کے پھیلاؤ کی شرح کو کم کرنا اور دوسرا عوامی سرگرمیوں کو بڑھانا لیکن اس کے ساتھ ہی ہمیں تمام ہدایات کو ذہن میں رکھنا ہوگا۔ ہمیں ان دونوں مقاصد کو حاصل کرنے کی سمت میں کام کرنا پڑے گا‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ کورونا وائرس کے بعد دنیا میں بہت تبدیلی آ چکی ہے۔ اب یہ دنیا کورونا وائرس سے پہلے کی اور کورونا وائرس کے بعد کی پوزیشن میں بندھ گئی ہے جیسے عالمی جنگ کے پہلے اور بعد کی صورت حال تھی۔ لہذا اب ہمیں اپنے کام کاج کے انداز میں بھی تبدیلی لانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ لائف اسٹائل ’عوام سے لے کر دنیا تک‘ کے اصول یعنی فرد سے پوری انسانیت کے اصول پر مبنی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اس نئی حقیقت کے لئے منصوبہ بندی کرنا ہو گی۔
سماجی فاصلے کو اس جنگ میں بڑا ہتھیار بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’جب ہم لاک ڈاؤن کے دور سے آہستہ آہستہ نکلنے کی سوچ رہے ہیں تو ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ جب تک کوئی ویکسین یا حل نہیں ملتا ہے اس وقت تک ہمارے پاس سب سے بڑا ہتھیار سوشل دسٹنسنگ ہی ہے‘‘۔
آئندہ وقت میں مراعات میں نرمی کا اشارہ دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ ’میرا یقین ہے کہ لاک ڈاؤن سے قبل کے مرحلے میں جن اقدامات کی ضرورت تھی ان کی دوسرے مرحلے میں ضرورت نہیں تھی ایسے ہی جن اقدامات کو تیسرے مرحلے میں لاگو کیا گیا ان کی چوتھے مرحلے میں ضرورت نہیں ہوگی‘۔
ٹرین خدمات شروع کیے جانے پر وزیر اعظم نے کہا کہ اقتصادی سرگرمیوں کو تبدیل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے حالانکہ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ابھی سارے روٹو ں کو نہیں کھولا جائے گا۔ صرف محدود تعداد میں ہی ریلوں کو چلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج ریاستوں کے ساتھ بات کرنے کے بعد انہیں یقین ہے کہ ملک اس جنگ میں فاتح بن کر سامنے آئے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے بعد کے بدلے حالات میں بھارت کو سازگار ماحول کا فائدہ اٹھا کر مواقع سے فائدہ اٹھانے کی سمت میں بھی کام کرنا چاہئے۔
اقتصادی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ سست لیکن ملک کے کئی حصوں میں اب یہ سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں اور آنے والے دنوں میں اس عمل میں تیزی لائی جائے گی۔ ٹیم ورک، حساسیت اور بہتر گورننس پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بات پریقین کیا جانا چاہئے کہ وائرس انفیکشن پر روک لگے اور لوگ سماجی فاصلے کے قوانین پر عمل کرتے ہوئے تمام ضروری احتیاط برتیں۔ انہوں نے کہا کہ دو گز فاصلے کی دوری انتہائی ضروری ہے اور اسے ہر حالت میں اپنایا جانا ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق زیادہ تر ریاستوں نے صرف كٹینمنٹ زون کو چھوڑ کر دیگر علاقوں میں ڈھیل کا دائرہ بڑھاتے ہوئے اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار تیز کرنے کی بات کہی۔ پنجاب، مغربی بنگال، تلنگانہ، آسام اور بہار جیسی ریاستوں نے اپنی اپنی ریاستوں کی صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے لاک ڈاؤن کی مدت بڑھانے کا مشورہ دیا۔ زیادہ تر ریاستوں نے اپنی تنزل پذیر اقتصادی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے مرکز سے اقتصادی پیکیج دینے کا مطالبہ کیا۔
میٹنگ میں کچھ ریاستوں نے جزوی طور پر ریل سروس شروع کرنے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ابھی کچھ دن اور ریل اور فضائی خدمات کو بند رکھا جانا چاہئے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے تمام ریاستوں سے کہا کہ انہیں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آروگیہ ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کرنی چاہئے کیونکہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں یہ بڑا ہتھیار ثابت ہو رہا ہے۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے کہا کہ كٹینمنٹ زون کو چھوڑ کر باقی علاقوں میں اقتصادی سرگرمیوں کی اجازت دی جانی چاہئے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کورونا وائرس کے خلاف مہم میں تعاون کی یقین دہانی کرائی لیکن ساتھ ہی کہا کہ کسی بھی ریاست کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جانا چاہئے اور تعاون پر مبنی فیڈرل ازم کی روح کی قدر کی جانی چاہئے۔
وبا کے سبب ملک میں تین مراحل میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیاہے ہے۔ پہلا مرحلہ 25 مارچ سے 14 اپریل، دوسرا 15 اپریل سے تین مئی اور تیسرا فیز چار مئی سے 17 مئی تک ہے۔
میٹنگ میں مودی کے علاوہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اور صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن اور وزیر اعظم کے دفتر کے سینئر افسران نے حصہ لیا۔