'یونائٹیڈ اگینسٹ ہیٹ' یعنی 'نفرت کے خلاف متحد' کے بانی خالد سیفی کو گزشتہ سال 26 فروری کو شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں سلاخوں کے پیچھے رہتے ہوئے 500 روز مکمل ہوچکے ہیں تاہم ابھی تک انہیں رہائی نہیں ملی ہے۔ ان کی اہلیہ نرگس اپنے شوہر کی رہائی کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہی ہیں۔
خالد سیفی کی شناخت ایک سماجی کارکن کی تھی جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کررہے تھے جب کہ ان کی اہلیہ کے مطابق وہ مظلوموں کی آواز بنے ہوئے تھے اور یہ بات حکومت کو گوارا نہیں تھی اس لیے انہیں جھوٹے مقدمات میں پھنساکر جیل میں قید کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دہلی فسادات: چاند باغ تشدد معاملہ میں ایک شخص گرفتار
عمر خالد، خالد سیفی کو ہتھکڑیوں میں پیش کرنے کی درخواست مسترد
خالد سیفی کے 3 بچے ہیں جس میں سب سے چھوٹی بچی مریم کی عمر 7 سال ہے۔ جب بچے اپنے والد کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو نرگس کے لیے جواب دینا مشکل ہوجاتا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ 7 سالہ مریم نے پہلی بار روزہ اس نیت سے رکھا کہ شاید اس کی دعا قبول ہوجائے اور ان کے والد واپس گھر آجائیں۔
یہ بھی پڑھیں:'ہمیں عدلیہ اور قانون پر پورا بھروسہ ہے'
'دہلی فسادات کے اصل ملزمین کو کیفرکردار تک پہنچا کر ہی دم لوں گا'
سپریم کورٹ فیصلہ کرے گی کہ کیا سونے کی اسمگلنگ یو اے پی اے کے تحت آئے گی؟
نرگس بتاتی ہیں کہ جب خالد سیفی کو گرفتار کیا گیا اور ان کی پہلی ملاقات اپنے شوہر سے ہوئی تو وہ ایک وھیل چیئر پر تھے جسے دیکھ کر آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے لیکن پولیس کی اس بربریت کے باوجود بھی میرے شوہر کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔
نرگس چاہتی ہیں کہ ان کے شوہر کو جلد از جلد انصاف ملے تاکہ وہ جیل سے رہائی پاکر اپنے بچوں کے ساتھ خوشی سے زندگی گزار سکیں۔