جمعیت علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے وزیر اعظم مودی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں فساد پھیلانے والے عناصر کا حوصلہ آئے دن بڑھتا جا رہا ہے۔
گستاخ رسول نرسنگھا نند سرسوتی کے ذریعہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین پرسخت غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے اس کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ مولانا مدنی نے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر کیا ہے۔
انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ نرسنگھا نند نے فرقہ وارانہ منافرت اور تشدد پھیلانے کے مجرمانہ مقصد کے تحت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی انتہائی غلط اور ناقابل بیان لہجے میں توہین کی ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ کوئی مسلمان پیغمبر اسلام کی شان میں ادنی سی توہین برداشت نہیں کرسکتا۔ چنانچہ کچھ لوگوں نے اس ویڈیو کے خلاف آئی پی سی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر بھی درج کرائی، لیکن پولس انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی طرف سے مسلسل ایکشن نہ ہونے کی وجہ سے نفرت پھیلانے والے عناصر کا دن بدن حوصلہ بڑھتا جارہا ہے اور وہ امن کی راہ میں دشواریاں کھڑی کر رہے ہیں۔
حالات اس قدر دھماکہ خیز اور خطرناک ہو چکے ہیں کہ سماج کے خاموش طبیعت افراد کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو چکا ہے اور اس کا شدید خطرہ لاحق ہے کہ کہیں شمال مشرقی دہلی کی طرح فرقہ وارانہ فسادات بھڑک نہ اٹھے۔ لہذا یسے نازک وقت میں امن و امان کو قائم کرنے والے اداروں کا بیدار ہونا ضروری ہے۔
مولانا مدنی نے اپنے خط میں خاص طور سے وزیر اعظم کو اس امر پر متوجہ کیا ہے کہ ملک میں امن وامان کی بحالی اور بین الاقوامی سطح پر اس کی نیک نامی کو برقرار رکھنے کے مقصد سے ہم آپ سے توقع رکھتے ہیں کہ آپ فوری طور سے ایکشن لیں گے اور نفرت پھیلانے والے اس انتہائی ملعون شخص یتی نرسنگھا نند سرسوتی کے خلاف این ایس اے کے تحت کارروائی کریں گے تاکہ سما ج میں مزید زہر نہ پھیلے۔
دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے آرگنائزر مولانا غیور احمد قاسمی نے تھانہ آئی پی اسٹیٹ نئی دہلی میں اس انتہائی توہین آمیز بیان پر ایف آئی آر بھی درج کرائی ہے۔