جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ اگلے برس یونیورسٹی کے شاندار 100 برس مکمل ہونے کے ساتھ ہی ہم ایک نئے جامعہ کی تعمیر میں جٹ جائیں گے۔ جس میں میڈیکل کالج سے لیکر کمزور عمارتوں کو نئی شکل میں بدلنے کی کوششیں ہون گی جبکہ پرانی عمارتیں جو ہماری تاریخ کا حصہ ہیں ان کی حفاظت اور اس کے رکھ رکھاؤ پر توجہ مرکوز کی جائے گی ساتھ ہی ایسے نئے کورسیز بھی متعارف کرانے کی سعی ہوگی جو طلباء کو روزگار فراہم کرا سکے۔
انہوں نے جامعہ ایڈمنسٹریٹوا سٹاف ایسوسی ایشن (جاسا) کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں خطاب کے دوران کہا کہ یونیورسٹی میں ایک میڈیکل کالج کے قیام کا خواب سبھی دیکھ رہے ہیں ہم سب مل کر اس خواب کو شرمندہ تعبیر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے امید کی جو ایک کرن تھی اب وہ حقیقت کا روپ لینے والی اور اسکے لیے زمین کی بات تقریباً طئے ہو چکی ہے۔یونیورسٹی کی کمزور عمارتوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ا س کی جگہ نئی عمارتیں بنانے کے لیے جامعہ ہائر ایجو کیشن فائننسنگ ایجینسی (ایچ ای ایف اے) سے لون لیگا، ساتھ ہی، وراثت اور تاریخی عمارتوں کو نا صرف بچاکر رکھا جائیگا بلکہ انہیں اتنا خوبصورت بنایا جائے گا کہ لوگ ان تاریخی عمارتوں کو دیکھنے آئیں گے'۔جامعہ کی ترقی میں جاسا کے ممبران کی حصہ داری اور کردار کی تحسین کرتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا کہ' کسی بھی یونیورسٹی کوایک اچھی شکل لینے میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ ا سٹاف سبھی کی یکساں خدمات ہوتی ہیں اور جامعہ کے نان ٹیچنگ ا سٹاف کی خدمات تو خاص طور پر قابل قدر ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ جامعہ کو اس مقام پر لانے میں یہاں کے ہر طبقے کے اسٹاف کا اہم کردار رہا ہے جس پر صدر جمہوریہ نے حال میں اس یونیورسٹی کی تعریف کی۔'
تقریب کے آخر میں ایک انٹریکشن سیشن کا بھی انعقاد عمل میں آیا جس میں جاسا کے ممبران نے پینڈنگ پڑے سروس معاملوں کو حل کرنے کے لیے وائس چانسلر کا شکریہ ادا کیا۔
جاسا نے 18 نومبر 2019 کو جامعہ کے ڈاکٹر ایم اے انصاری آڈیٹوریم میں پرو فیسر اختر کے اعزاز میں ایک تقریب کا انعقاد کیا تھا۔ اس ایسو سی ایشن کے صدر ایس عارف اختر نقوی نے تقریب کی صدارت کی جبکہ جنرل سکریٹری نسیم احمد نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔
پروفیسر اختر کلام نے اپنے کلیدی خطبے میں اکیسویں صدی کی اسمارٹ گرڈ ٹکنالوجی کے بارے میں تذکرہ کیا اور کہا کہ بھارت میں اسمارٹ گرڈ ٹکنالوجی کو نافذ کرنے کی بڑی صلاحیت ہے۔
ڈاکٹر اے کے ترپاٹھی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سولر انرجی نے اپنے اہم خطاب میں مندوبین کو این آئی ایس ای میں جاری تحقیقی سرگرمیوں سے آگاہ کیا اور ان امور پر روشنی ڈالی جہاں محققین اپنا حصہ لے سکتے ہیں۔
پروفیسر ہوئی وانگ نے اپنے خطبے میں بجلی کے الیکٹرانکز کی ایپلی کیشنز میں آنے والی ٹیکنالوجیز کے بارے میں تفصیلات پر روشنی ڈالی۔
کانفرنس میں 1000 کے قریب مندوبین اور مہمانوں نے شرکت کی۔
وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر اور رجسٹرار مسٹر اے پی صدیقی (آئی پی ایس) نے کانفرنس کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔