ETV Bharat / city

دہلی میں خواتین کتنی محفوظ؟

دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ ' خواتین کے تحفظ کے لیے وہ مسلسل کام کر رہی ہے، اسی وجہ سے تشدد کے واردات میں کمی آئی ہے، اس میں مزید بہتری کے لیے کوششیں جاری ہیں'۔

is women of delhi still safe
دہلی میں خواتین کتنی محفوظ؟
author img

By

Published : Nov 29, 2019, 11:36 PM IST

دہلی پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق دارالحکومت دہلی میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی، کی واردات میں گذشتہ برس کے مقابلے کمی درج کی گئی ہے، سنہ 2018 میں جہاں اکتوبر تک بدسلوکی کے 2838 معاملے درج کیے گئے تھے وہیں رواں برس 31 اکتوبر تک 2520 معاملے درج کیے گئے ہیں۔ سنہ 2015 کی بات کریں تو 31 دسمبر تک 5367 معاملے درج کیے گئے تھے۔

دہلی میں خواتین کتنی محفوظ؟

خواتین پر نازیبا تبصرے کی واردات میں بھی رواں برس کمی درج کی گئی ہے، سنہ 2018 کے 31 اکتوبر تک خواتین پر نازیبا تبصرے کرنے کے 518 معاملے درج ہوئے تھے جبکہ رواں برس 31 اکتوبر تک 406 ایسی واردات درج ہوئی ہیں۔

خواتین کے اغوا کی بات کی جائے تو اس میں بھی گذشتہ کے مقابلے کمی درج کی کی گئی ہے، سنہ 2018 میں 31 اکتوبر تک اغوا کے 235 کیسز درج ہوئے تھے، جبکہ رواں برس 31 اکتوبر تک 161 اغوا کے معاملے درج کیے گئے ہیں۔ جہیز کے لیے قتل کے معاملے میں بھی کمی آئی ہے، سنہ 2018 کے 31 اکتوبر تک 130 معاملے درج کیے گئے تھے وہیں رواں برس 31 اکتوبر تک 103 دہلی میں ایسے معاملے درج کیے گئے ہیں'۔

دہلی پولیس کے ایک ترجمان ڈی سی پی مندیپ سنگھ رندھوا نے بتایا کہ خواتین کے ساتھ تشدد کو روکنے کے لیے پولیس مسلسل کوشش کرتی رہتی ہے، جسمانی طور پر بھی خواتین کو خودمختار بنانے کے لیے انہیں سیلف ڈیفنس کی ٹرینگ دی جاتی ہے۔ بیداری مہم کی بھی جارہی ہے، اسکول و کالجز کے پاس پولیس گشت کرتی ہے، ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا جاتا ہے، اس کی وجہ سے خواتین کے ساتھ ہونے والے جرائم میں کمی آئی ہے۔ جنسی زیادتی کے معاملے میں بھی رواں برس کچھ بہتری آئی ہے، اس سلسلے میں پولیس سنجیدگی کے ساتھ کام کررہی ہے'۔

لیکن ابھی بھی ایک سوال برقرار ہے کہ' کیا دہلی میں خواتین محفوظ ہیں، یا یہ کمی تشفی بخش ہے، اس میں مزید بہتری کب دیکھنے کو ملے گی؟

دہلی پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق دارالحکومت دہلی میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی، کی واردات میں گذشتہ برس کے مقابلے کمی درج کی گئی ہے، سنہ 2018 میں جہاں اکتوبر تک بدسلوکی کے 2838 معاملے درج کیے گئے تھے وہیں رواں برس 31 اکتوبر تک 2520 معاملے درج کیے گئے ہیں۔ سنہ 2015 کی بات کریں تو 31 دسمبر تک 5367 معاملے درج کیے گئے تھے۔

دہلی میں خواتین کتنی محفوظ؟

خواتین پر نازیبا تبصرے کی واردات میں بھی رواں برس کمی درج کی گئی ہے، سنہ 2018 کے 31 اکتوبر تک خواتین پر نازیبا تبصرے کرنے کے 518 معاملے درج ہوئے تھے جبکہ رواں برس 31 اکتوبر تک 406 ایسی واردات درج ہوئی ہیں۔

خواتین کے اغوا کی بات کی جائے تو اس میں بھی گذشتہ کے مقابلے کمی درج کی کی گئی ہے، سنہ 2018 میں 31 اکتوبر تک اغوا کے 235 کیسز درج ہوئے تھے، جبکہ رواں برس 31 اکتوبر تک 161 اغوا کے معاملے درج کیے گئے ہیں۔ جہیز کے لیے قتل کے معاملے میں بھی کمی آئی ہے، سنہ 2018 کے 31 اکتوبر تک 130 معاملے درج کیے گئے تھے وہیں رواں برس 31 اکتوبر تک 103 دہلی میں ایسے معاملے درج کیے گئے ہیں'۔

دہلی پولیس کے ایک ترجمان ڈی سی پی مندیپ سنگھ رندھوا نے بتایا کہ خواتین کے ساتھ تشدد کو روکنے کے لیے پولیس مسلسل کوشش کرتی رہتی ہے، جسمانی طور پر بھی خواتین کو خودمختار بنانے کے لیے انہیں سیلف ڈیفنس کی ٹرینگ دی جاتی ہے۔ بیداری مہم کی بھی جارہی ہے، اسکول و کالجز کے پاس پولیس گشت کرتی ہے، ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا جاتا ہے، اس کی وجہ سے خواتین کے ساتھ ہونے والے جرائم میں کمی آئی ہے۔ جنسی زیادتی کے معاملے میں بھی رواں برس کچھ بہتری آئی ہے، اس سلسلے میں پولیس سنجیدگی کے ساتھ کام کررہی ہے'۔

لیکن ابھی بھی ایک سوال برقرار ہے کہ' کیا دہلی میں خواتین محفوظ ہیں، یا یہ کمی تشفی بخش ہے، اس میں مزید بہتری کب دیکھنے کو ملے گی؟

Intro:नई दिल्ली
राजधानी में महिलाओं के प्रति होने वाले अपराध को कम करने के लिए दिल्ली पुलिस लगातार काम करती है. दिल्ली पुलिस की प्राथमिकता महिलाओं के प्रति होने वाले अपराध को कम करने की रहती है. लेकिन इसके बावजूद तीन वर्ष के बाद दुष्कर्म के मामलों में बढ़ोतरी दर्ज की गई है. बीते वर्ष 31 अक्टूबर तक जहां दुष्कर्म के 1854 मामले दर्ज हुए थे तो वहीं इस वर्ष 31 अक्टूबर तक 1877 मामले दर्ज किए गए हैं. इसके अलावा महिलाओं के प्रति होने वाले अन्य अपराधों में काफी कमी देखने को मिली है.


Body:दिल्ली पुलिस के आंकड़ों के अनुसार राजधानी में महिलाओं के साथ होने वाली छेड़छाड़ की घटनाओं में बीते वर्ष के मुकाबले कमी आई है. वर्ष 2018 में जहां 31 अक्टूबर तक छेड़छाड़ के 2,838 मामले दर्ज किए गए थे तो वहीं वर्ष 2019 में 31 अक्टूबर तक 2,520 मामले दर्ज किए गए हैं. वर्ष 2015 की बात करें तो उसमें 31 दिसंबर तक 5,367 मामले छेड़छाड़ के दर्ज किए गए थे. दिल्ली पुलिस का कहना है कि महिलाओं की सुरक्षा के लिए वह लगातार काम कर रहे हैं और इसकी वजह से ही छेड़छाड़ की घटनाओं में कमी आई है. इसमें सुधार के लिए और प्रयास कर रहे हैं.


फब्ती कसने एवं अपहरण की वारदातों में आई कमी
महिलाओं पर फब्तियां कसने की घटनाओं में भी इस वर्ष कमी दर्ज की गई है. वर्ष 2018 में 31 अक्टूबर तक जहां महिलाओं पर फब्ति कसने के 518 मामले दर्ज हुए थे तो वहीं इस वर्ष 31 अक्टूबर तक ऐसे 406 मामले दर्ज हुए हैं. महिलाओं के अपहरण की बात की जाए तो इसमें भी वर्ष 2019 में कमी दर्ज की गई है. वर्ष 2018 में 31 अक्टूबर तक अपहरण के 235 मामले दर्ज हुए थे, वहीं इस वर्ष 31 अक्टूबर तक 161 अपहरण के मामले दर्ज किए गए हैं. दहेज हत्या के मामलों में भी कमी दर्ज की गई है. वर्ष 2018 में जहां 31 अक्टूबर तक 130 मामले दर्ज किए गए थे तो वहीं इस वर्ष 31 अक्टूबर तक 103 दहेज हत्या के मामले दिल्ली में दर्ज हुए हैं.


Conclusion:महिला अपराध रोकना पुलिस की प्राथमिकता
दिल्ली पुलिस के प्रवक्ता डीसीपी मनदीप सिंह रंधावा ने बताया कि महिला अपराध को रोकने के लिए पुलिस लगातार प्रयास करती है. सशक्ति के जरिये महिलाओं को सेल्फ डिफेंस की ट्रेनिंग दी जाती है. नाजुक के जरिये परिजनों को जागरूक किया जाता है. स्कूल एवं कॉलेजों के पास पुलिस गश्त करती है. टेक्नोलॉजी का भी इस्तेमाल किया जाता है. इसकी वजह से महिलाओं के प्रति होने वाले अपराध में कमी आई है. दुष्कर्म के मामलों में इस वर्ष कुछ बढ़ोत्तरी हुई है. इसे लेकर पुलिस गंभीरता से काम कर रही है.


महिला अपराध के आंकड़े

अपराध 2016 2017 2018 2019(अक्टूबर)

दुष्कर्म 2155 2146 2135 1877
छेड़छाड़ 4165 3422 3314 2520
फब्ती कसना 918 640 599 406
अपहरण 444 322 262 161
दहेज हत्या 162 120 153 103
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.