پڑوسی ملک پاکستان کی سپریم کورٹ کے گلگت بلتستان میں عام انتخابات کے انعقاد کی اجازت کے متعلق حکم پر بھارت نے اپنا سخت احتجاج درج کرایا ہے۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو بتایا گیا تھا کہ پورا جموں و کشمیر اور لداخ بشمول گلگت اور بلتستان کے علاقے بھارت کا اٹوٹ حصہ ہیں اور اسلام آباد کو اپنے غیر قانونی قبضے میں آنے والے علاقوں کو فوری طور پر خالی کرنا چاہئے۔
ایک حالیہ حکم میں پاکستان سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان آرڈر 2018 کو ترمیم کرکی خطے میں عام انتخابات کرانے کی اجازت دی ہے۔
ایم ای اے نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت نے پاکستان کے سینئر سفارتکار کو اس تعلق سے تنبیہ کیا اور نام نہاد 'گلگت بلتستان پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے خلاف سختی سے اپنی بات رکھی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ''یہ واضح طور پر بتایا گیا تھا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے پورے مرکزی خطے بشمول گلگت اور بلتستان کے علاقے ملحقہ پالیسی کے تحت بھارت کا لازمی حصہ ہیں۔''
ایم ای اے نے کہا کہ حکومت پاکستان یا اس کی عدلیہ کے پاس غیرقانونی اور زبردستی "مقبوضہ علاقوں" کے بارے میں کوئی فیصلہ لینے کا حق نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت اس طرح کی کارروائیوں کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور جموں و کشمیر کے پاکستان مقبوضہ علاقوں کو واپس بھارت میں ملانے کی کوشش جاری رکھے ہوا ہے۔
ایم ای اے نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے غیر قانونی قبضے کے تحت فوری طور پر تمام علاقوں کو خالی کرنا چاہئے۔
ایم ای اے نے کہا کہ پاکستان کے حالیہ اقدامات نہ تو جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکزی خطوں کے کچھ حصوں کے "غیر قانونی قبضے" کو چھپا سکتے ہیں اور نہ ہی ان علاقوں میں مقیم لوگوں کے ساتھ گزشتہ سات دہائی سے انسانی حقوق کی پامالی، استحصال اور آزادی سے انکارکر سکتے ہیں۔