ETV Bharat / city

میں دہشت گرد نہیں ہوں: شرجیل امام

سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مبینہ ملک مخالف تقریر کرنے کے معاملے میں جیل میں بند شرجیل امام نے دہلی کی ایک عدالت کو بتایا کہ وہ دہشت گرد نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے خلاف درج مقدمے کو جمہوریت کے ذریعے قائم حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ بادشاہ کے حکم کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

Dl_nd_03_ i am not a terrorist says sharjeel imam_dry_7200880
http://10.10.50.70:6060///finalout1/urdu-nle/finalout/05-October-2021/13263183_sharjeel--t.jpg
author img

By

Published : Oct 5, 2021, 10:42 AM IST

نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل امام نے پیر کو دہلی کی ایک عدالت کو بتایا کہ وہ دہشت گرد نہیں ہے اور اس کے خلاف جاری مقدمہ "جمہوریت کے ذریعے قائم حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ بادشاہ کے حکم کا نتیجہ ہے"۔

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف احتجاج کے دوران اشتعال انگیز بیانات دینے کے مبینہ الزام میں شرجیل امام کو گرفتار کیا گیا۔ شرجیل نے 2019 میں دو یونیورسٹیوں میں تقریریں کیں، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر آسام اور باقی شمال مشرقی کو بھارت سے "الگ"کر حکومت سے بات منوانے کی دھمکی دی تھی۔

ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے اس سلسلے میں درج کیس کی سماعت کی۔وہ تقریریں جن کے لیے شرجیل امام کو گرفتار کیا گیا تھا مبینہ طور پر 13 دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ اور 16 دسمبر 2019 کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دی گئی تھیں۔ امام پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مقدمہ درج ہے اور وہ جنوری 2020 سے عدالتی تحویل میں ہیں۔ اس کے خلاف غداری کا مقدمہ بھی درج ہے۔


مزید پڑھیں: دہلی حکومت نے گنگا رام اسپتال کو نوٹس جاری کیا


امام کے وکیل تنویر احمد میر نے ضمانت کی درخواست کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ حکومت پر تنقید کرنا غداری کے مترادف نہیں ہو سکتا۔ میر نے کہا کہ "پروسیکیوشن کی دلیل کا پورا خلاصہ یہ ہے کہ اگر آپ اب ہمارے خلاف بولیں گے تو یہ غداری ہوگی۔"

انہوں نے کہا کہ امام کو سزا نہیں دی جا سکتی کیونکہ اس نے سی اے اے اور این آر سی پر تنقید کی ہے۔وکیل نے کہا کہ "شرجیل امام کے خلاف قانونی چارہ جوئی قانون سے قائم حکومت کے مقابلے میں ایک شہنشاہ کا فرمان ہے۔ اس طرح حکومت کو کام نہیں کرنا چاہیے۔ حکومت بدل سکتی ہے۔ کچھ بھی مستقل نہیں ہے۔ "

یہ بھی پڑھیں: شرجیل امام کی گرفتاری کا ایک برس مکمل

سڑک پر پیدل چل رہے کسانوں کو کار نے روندا، ویڈٰیو وائرل


اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے کہا کہ احتجاج کرنے کے بنیادی حق کا مطلب یہ نہیں کہ عوام کو نقصان پہنچایا جائے۔اس نے عدالت کو بتایا کہ امام کی تقریر کے بعد پرتشدد فسادات پھوٹ پڑے۔ پرساد نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ "اس نے یہ کہہ کر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی کہ مسلم کمیونٹی کے لیے کوئی امید باقی نہیں ہے اور اب کوئی راستہ نہیں ہے۔"

نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل امام نے پیر کو دہلی کی ایک عدالت کو بتایا کہ وہ دہشت گرد نہیں ہے اور اس کے خلاف جاری مقدمہ "جمہوریت کے ذریعے قائم حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ بادشاہ کے حکم کا نتیجہ ہے"۔

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف احتجاج کے دوران اشتعال انگیز بیانات دینے کے مبینہ الزام میں شرجیل امام کو گرفتار کیا گیا۔ شرجیل نے 2019 میں دو یونیورسٹیوں میں تقریریں کیں، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر آسام اور باقی شمال مشرقی کو بھارت سے "الگ"کر حکومت سے بات منوانے کی دھمکی دی تھی۔

ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے اس سلسلے میں درج کیس کی سماعت کی۔وہ تقریریں جن کے لیے شرجیل امام کو گرفتار کیا گیا تھا مبینہ طور پر 13 دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ اور 16 دسمبر 2019 کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دی گئی تھیں۔ امام پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مقدمہ درج ہے اور وہ جنوری 2020 سے عدالتی تحویل میں ہیں۔ اس کے خلاف غداری کا مقدمہ بھی درج ہے۔


مزید پڑھیں: دہلی حکومت نے گنگا رام اسپتال کو نوٹس جاری کیا


امام کے وکیل تنویر احمد میر نے ضمانت کی درخواست کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ حکومت پر تنقید کرنا غداری کے مترادف نہیں ہو سکتا۔ میر نے کہا کہ "پروسیکیوشن کی دلیل کا پورا خلاصہ یہ ہے کہ اگر آپ اب ہمارے خلاف بولیں گے تو یہ غداری ہوگی۔"

انہوں نے کہا کہ امام کو سزا نہیں دی جا سکتی کیونکہ اس نے سی اے اے اور این آر سی پر تنقید کی ہے۔وکیل نے کہا کہ "شرجیل امام کے خلاف قانونی چارہ جوئی قانون سے قائم حکومت کے مقابلے میں ایک شہنشاہ کا فرمان ہے۔ اس طرح حکومت کو کام نہیں کرنا چاہیے۔ حکومت بدل سکتی ہے۔ کچھ بھی مستقل نہیں ہے۔ "

یہ بھی پڑھیں: شرجیل امام کی گرفتاری کا ایک برس مکمل

سڑک پر پیدل چل رہے کسانوں کو کار نے روندا، ویڈٰیو وائرل


اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے کہا کہ احتجاج کرنے کے بنیادی حق کا مطلب یہ نہیں کہ عوام کو نقصان پہنچایا جائے۔اس نے عدالت کو بتایا کہ امام کی تقریر کے بعد پرتشدد فسادات پھوٹ پڑے۔ پرساد نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ "اس نے یہ کہہ کر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی کہ مسلم کمیونٹی کے لیے کوئی امید باقی نہیں ہے اور اب کوئی راستہ نہیں ہے۔"

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.