ETV Bharat / city

تیس ہزاری کورٹ معاملہ: دہلی پولیس کی عرضیاں مسترد

author img

By

Published : Nov 6, 2019, 10:59 PM IST

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو اس وقت دوہرا دھچکا دیا جب عدالت نے وکیلوں اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپوں پر اپنے پہلے کے حکم پر وزارت داخلہ کی طرف سے دائر وضاحتی عرضی کو مسترد کرنے کے ساتھ ہی ساکیت کورٹ کے واقعہ پر ایف آئی درج کرنے کو بھی منظوری نہیں دی۔

دہلی ہائی کورٹ

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو اس وقت دوہرا دھچکا دیا جب عدالت نے وکیلوں اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپوں پر اپنے پہلے کے حکم پر وزارت داخلہ کی طرف سے دائر وضاحتی عرضی کو مسترد کرنے کے ساتھ ہی ساکیت کورٹ کے واقعہ پر ایف آئی درج کرنے کو بھی منظوری نہیں دی۔

چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر نے تین نومبر کے عدالت کے حکم پر وضاحتی درخواست والی عرضی مسترد کردی۔ بنچ نے یہ کہتے ہوئے عرضی مسترد کردی کہ حکم اپنے آپ میں پوری طرح واضح ہے۔

وزارت داخلہ کی طرف سے دائر اس عرضی میں کہا گیا تھا کہ تین نومبر والا حکم تیس ہزار ی معاملے کے بعد کے واقعات پر نافذ نہیں ہونا چاہئے۔
واضح رہے کہ تیس ہزاری عدالت میں دو نومبر کو پارکنگ کے معاملے پر وکیلوں اور دہلی پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہوئی تھی۔جس میں کئی وکیل او ر پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔اس کے علاوہ کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی تھی۔

ہائی کورٹ نے تین نومبر کو اس واقعہ کی عدالتی انکوائری کرانے کا حکم دینے کے ساتھ ہی ملزم پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات دئے تھے۔ جس کے بعد چار اور پانچ نومبر کو ساکیت عدالت کمپلکس کے باہر ڈیوٹی پر تعینات ایک پولیس اہلکار کی پٹائی اور ایک شہری کی مبینہ طور پر وکیلوں نے پٹائی کردی تھی۔ ساکیت پولیس نے اس سلسلے میں دو الگ الگ شکایت درج کی ہے۔

پولیس نے ساکیت عدالت کے واقعہ کے سلسلے میں وکیلوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت دینے کی عدالت سے درخواست کی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

سماعت کے دوران وکیلوں نے دہلی پولیس پر نئے الزامات لگائے۔ وکیلوں کی طرف سے دلیل دی گئی کہ سینئر پولیس افسران نے وکیلوں کے لیے نازیبا زبان کا استعمال کیا۔ وکیلوں کی طرف سے پولیس اہلکاروں کی پٹائی کے ویڈیو میں شامل وکیل کی شناخت سے بھی انکار کردیا۔ اس ویڈیو میں موٹر سائیکل پر سوار ایک پولیس اہلکار کو ایک شخص پیٹ رہا ہے۔ پٹائی کرنے والے نوجوان کو وکیل بتایا گیا تھا۔

وکیلوں نے پولیس پر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنیکا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نازیبا زبان استعمال کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف پولیس فوراّ کارروائی کرے۔ وکیلوں نے آج بھی مختلف ضلعی عدالتوں میں مظاہرے کئے اور تمام پانچ عدالتوں میں وکیلوں نے کام کاج ٹھپ رکھا۔

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو اس وقت دوہرا دھچکا دیا جب عدالت نے وکیلوں اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپوں پر اپنے پہلے کے حکم پر وزارت داخلہ کی طرف سے دائر وضاحتی عرضی کو مسترد کرنے کے ساتھ ہی ساکیت کورٹ کے واقعہ پر ایف آئی درج کرنے کو بھی منظوری نہیں دی۔

چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر نے تین نومبر کے عدالت کے حکم پر وضاحتی درخواست والی عرضی مسترد کردی۔ بنچ نے یہ کہتے ہوئے عرضی مسترد کردی کہ حکم اپنے آپ میں پوری طرح واضح ہے۔

وزارت داخلہ کی طرف سے دائر اس عرضی میں کہا گیا تھا کہ تین نومبر والا حکم تیس ہزار ی معاملے کے بعد کے واقعات پر نافذ نہیں ہونا چاہئے۔
واضح رہے کہ تیس ہزاری عدالت میں دو نومبر کو پارکنگ کے معاملے پر وکیلوں اور دہلی پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہوئی تھی۔جس میں کئی وکیل او ر پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔اس کے علاوہ کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی تھی۔

ہائی کورٹ نے تین نومبر کو اس واقعہ کی عدالتی انکوائری کرانے کا حکم دینے کے ساتھ ہی ملزم پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات دئے تھے۔ جس کے بعد چار اور پانچ نومبر کو ساکیت عدالت کمپلکس کے باہر ڈیوٹی پر تعینات ایک پولیس اہلکار کی پٹائی اور ایک شہری کی مبینہ طور پر وکیلوں نے پٹائی کردی تھی۔ ساکیت پولیس نے اس سلسلے میں دو الگ الگ شکایت درج کی ہے۔

پولیس نے ساکیت عدالت کے واقعہ کے سلسلے میں وکیلوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت دینے کی عدالت سے درخواست کی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

سماعت کے دوران وکیلوں نے دہلی پولیس پر نئے الزامات لگائے۔ وکیلوں کی طرف سے دلیل دی گئی کہ سینئر پولیس افسران نے وکیلوں کے لیے نازیبا زبان کا استعمال کیا۔ وکیلوں کی طرف سے پولیس اہلکاروں کی پٹائی کے ویڈیو میں شامل وکیل کی شناخت سے بھی انکار کردیا۔ اس ویڈیو میں موٹر سائیکل پر سوار ایک پولیس اہلکار کو ایک شخص پیٹ رہا ہے۔ پٹائی کرنے والے نوجوان کو وکیل بتایا گیا تھا۔

وکیلوں نے پولیس پر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنیکا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نازیبا زبان استعمال کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف پولیس فوراّ کارروائی کرے۔ وکیلوں نے آج بھی مختلف ضلعی عدالتوں میں مظاہرے کئے اور تمام پانچ عدالتوں میں وکیلوں نے کام کاج ٹھپ رکھا۔

Intro:Body:

article id 


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.