دہلی ہائی کورٹ Delhi High Court نے گندھک کی باؤلی مہرولی کی ایک قیمتی جائداد پر قابضین کی عرضیاں نہ صرف یہ کہ خارج کر دیں بلکہ عرضی گزاروں پر پچاس پچاس ہزار کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے جرمانہ کی رقم دہلی وقف بورڈ Delhi Waqf Boardمیں جمع کرانے کا حکم دیا۔
بدھ کو اس فیصلہ پر چیئرمین دہلی وقف بورڈ امانت اللہ خان نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت عالیہ کے مشکور ہیں اور آج کا یہ فیصلہ وقف مافیاؤں کے خلاف جاری ہماری جنگ کو طاقت بخشے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’وقف قابضین Waqf Property Encroachmentاور وقف مافیاؤں کے خلاف وقف بورڈ آگے بھی مستعدی کے ساتھ اسی طرح کارروائی جاری رکھے گا اور وقف املاک کو قابضین سے آزاد کرانے کی ہماری مہم اسی طرح جاری رہے گی۔‘‘
بتا دیں کہ مہرولی گندھک کی باؤلی کے سامنے واقع قبرستان کی اراضی پر کئی برس سے غیر قانونی قابضین اپنا تسلط جمائے ہوئے تھے اور دھیرے دھیرے انہوں نے وقف کی جگہ پر ملٹی اسٹوری بلڈنگ تعمیر کرلی تھی جس کے خلاف وقف بورڈ نے سیکشن 54 یعنی غیر قانونی قابضین سے قبضہ خالی کرانے کی کارروائی کرتے ہوئے انخلاء کا حکم جاری کر دیا تھا۔
وقف بورڈ سے جاری حکم کے خلاف حکم امتناعی کے لیے قابضین نے وقف ٹربیونل سے رجوع کیا جہاں اکتوبر 2019 میں عارضی حکم امتناعی کی عرضیاں خارج ہوگئیں جس کے بعد ان غیر قانونی قابضین Waqf Property Encroachersنے دہلی ہائی کورٹ Delhi High Courtکا رخ کیا لیکن آج عدالت عالیہ نے نہ صرف ان غیر قانونی قابضین کی عرضیاں خارج کردیں بلکہ عرضی گزاروں پر جرمانہ عائد کرتے ہوئے انھیں جرمانہ کی رقم دہلی وقف بورڈ میں جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔
سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے وقف بورڈ کو ہدایت دی کہ ’’آپ اپنی جائداد اپنے قبضہ میں لینے کے لیے آزاد ہیں۔‘‘
ذرائع کے مطابق عرضی گزاروں - افروز النساء، مہوش عادل اور محمد عادل - نے گندھک کی باؤلی مہرولی کے سامنے وقف قبرستان پر قبضہ کر رکھا تھا۔
مزید پڑھیں: دہلی: وقف جائیداد پر قبضے کی کوشش ناکام
وقف بورڈ کی جانب سے کارروائی کرنے پر بھی ان لوگوں نے تعاون نہیں کیا جس کے بعد چیف ایگزیکیٹیو آفیسرکو مجبورا سیکشن 54 کے تحت قبضہ خالی کرنے کا حکم جاری کرنا پڑا۔
ان قابضین کی جانب سے سینئر وکیل کیرتی اپل نے پیروی کی جبکہ دہلی وقف بورڈ کی جانب سے اسٹینڈنگ کاؤنسل وجیہ شفیق پیش ہوئی اور بحث کی جس کے بعد عدالت عالیہ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے وقف ٹربیونل سے جاری آرڈر کے خلاف ان عرضی گزاروں کی عرضیوں کو جرمانہ کے ساتھ خارج کر دیا۔ عدالت عالیہ نے اپنے حکم نامہ میں کہا کہ عرضی گزاروں نے حقائق کو عدالت میں پیش نہیں کیا اور انہیں چھپایا۔
غور طلب ہے کہ مذکورہ جائداد کو قابضین سے آزاد کرانے کے لیے وقف بورڈ کو 2006 سے آج تک ایک طویل قانونی لڑائی لڑنی پڑی بالآخر بورڈ کو کامیابی نصیب ہوئی ہے۔