پنجاب، اترپردیش، ہریانہ، مدھیہ پردیش اور اتراکھنڈ سمیت دیگر ریاستوں کے متعدد کسانوں کی تنظیمیں زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی مختلف سرحدوں پر گزشتہ 18 دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔
کسانوں کی اس تحریک اور سڑک پر احتجاج کرنے سے ناراض نام نہاد ہندو مذہبی کارکن راگنی تیواری نے سوشل میڈیا پر دوبارہ نفرتی ویڈیو پوسٹ کرکے کسانوں کی تحریک کو جعفرآباد کی طرح بنانے کی دھمکی دی ہے۔
انھوں نے اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ اگر 16 دسمبر تک سڑک خالی نہیں ہوئی تو میں 17 دسمبر کو اپنے حامیوں کے ساتھ سڑک کو خالی کروا دوں گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں حکومت اور پولیس کو متنبہ کررہی ہوں کہ کسان تحریک کے تحت شرجیل امام اور عمر خالد جیسے غداروں کو رہا کرانے کی سازش کی جارہی ہے اور غداروں کی حمایت کی جارہی ہے، اس ہم اس تحریک کو ختم کرانے کے لیے پرعزم ہیں۔
راگنی تیواری نے کہا کہ چھٹ پوجا کو کورونا کا حوالہ دے کر روک دیا گیا تھا ، تو کیا کسانوں کی تحریک میں کورونا نہیں پھیل رہا ہے، اگر 16 دسمبر تک حکومت کسانوں کی تحریک کو ختم نہیں کرتی تو پھر ہم اپنے طریقے سے 17 دسمبر کو دوبارہ سڑکیں اسی طرح خالی کروائیں گے جیسے جعفرآباد میں کروایا تھا، جس کی ذمہ دار مرکزی اور ریاستی حکومتیں ہونگی۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی فسادات سے قبل بھی راگنی تیواری کی نفرت انگیز بیانات سوشل میڈیا پر گردش کر رہے تھے، لیکن پولیس کی جانب سے ابھی تک ان پر کوئی بھی کاروائی نہیں کی گئی تھی اور شاید انہی باتوں کی وجہ سے راگنی تیواری نے ایک بار پھر سے ماحول میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج دہلی کی سرحدوں پر گذشتہ 18 روز سے جاری ہے، اب تک کسان تنظیموں اور مرکزی حکومت کے درمیان چھ دور کی بات چیت ہوچکی ہے، لیکن ابھی تک کوئی حل نہیں نکل سکا.