ETV Bharat / city

'اگر احتجاج کرنا دہشت گردی تو بی جے پی، جاٹ، جے پی اور انا تحریک کو کیا کہیں گے'

author img

By

Published : Feb 23, 2020, 9:38 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 8:17 AM IST

شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے کیرالہ کے گورنر عارف محمد خاں کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر احتجاج کرنا دہشت گردی ہے توبی جے پی کی تحریک، جاٹ تحریک، جے پی تحریک اورانا تحریک کو کیا کہیں گے۔

Female protesters in Shaheen Bagh react strongly to Kerala Governor Arif Mohammad Khan's statement
شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے کیرالہ کے گورنر عارف محمد خاں کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا

انہوں نے کہا کہ پرامن طریقے سے مظاہرہ کرنے والی خواتین جو پوری دنیا میں احتجاج کرنے کے طریقہ کے لیے ایک رول ماڈل اور ایک مثال بن چکی ہیں، انہیں ایک طرح سے دہشت گرد کہنا نہ صرف انصاف، انسانیت، جمہوریت اور دستور کے خلاف ہے بلکہ گورنر جیسے غیر جانب دار عہدے کے وقار کے بھی منافی ہے۔

If protests are terrorism then what will BJP, Jat, JP and Anna Tehrik say?
شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے کیرالہ کے گورنر عارف محمد خاں کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے کا حق دستور دیتا ہے۔ یہ کسی کے رحم و کرم پر نہیں ہے بلکہ آئینی حق ہے جسے ہم لوگ استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم خواتین اپنے خیالات کسی پر مسلط کرنے کے لیے یہاں نہیں بیٹھی ہیں بلکہ اپنے حق اور دستور کو بچانے کے لیے سڑکوں پر ہیں جسے موجودہ حکومت نے مذہب کی بنیاد پر قانون بناکر نہ صرف آئین کے منافی کام کیا ہے بلکہ سماج کو تقسیم کرنے کے بھی درپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج کی طویل تاریخ رہی ہے۔ آزادی کے بعد سے ہی مختلف تحریکیں جنم لیتی رہی ہیں۔ اسی سلسلے میں جے پی تحریک، منڈل تحریک، کسان تحریک، جاٹ تحریک، انا تحریک اور بی جے پی کا احتجاج اور پرتشدد مظاہرہ جس میں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا تھا، کیا عارف محمد خاں بی جے پی کو بھی ایک طرح کی دہشت گردی کہنے کی زحمت کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ کسی بھی جمہوریت کی شناخت اس سے ہوتی ہے کہ یہاں اظہار رائے کی آزادی کتنی ہے اور کتنا لوگ احتجاج کرپاتے ہیں۔

مظاہرین نے کہا کہ کیرالہ کے گورنر کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا اعتماد جمہوریت میں نہیں ہے اور وہ مظاہرہ کرنے کوایک طرح کی دہشت گردی تصور کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ کیرالہ گورنر عارف محمد خاں نے 'شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج میں دہلی کے شاہین باغ میں بیٹھے لوگوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر بیٹھے لوگوں کی وجہ سے عوامی زندگی متاثر ہورہی ہے۔ اپنے خیالات کو دوسروں پر مسلط کرنا دہشت گردی کی ایک اور شکل ہے۔

خاتون مظاہرین میں شامل ملکہ خاں، نصرت آراء اور ثمینہ نے کہا کہ ان کے بیان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ کیرالہ کے گورنر نہیں بلکہ بی جے پی ایک ورکر ہیں اوربی جے پی کے دیگر لیڈروں، اراکین اسمبلی و پارلیمنٹ اور مرکزی وزراء کی طرح زبان کا استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شاہین باغ خواتین مظاہرہ کی سپریم کورٹ کے مذاکرات کار نے بھی ستائش کی ہے۔ پرامن، محبت پیغام دینے، سکون وا طمینان کی بغیر کسی اشتعال کے مظاہرہ کرنے کی وجہ سے پورے ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں شاہین باغ خواتین مظاہرہ کی مثال پیش کی جارہی ہے۔

آسام سے آکر مظاہرہ میں شامل ہونے والے اجمل حق سے اتنے دور سے آنے اور مظاہرہ میں شامل ہونے کے بارے میں سوال پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ہم یہ بتانے آئے ہیں کہ این آر سی کتنا خطرناک ہے جو سی اے اے کی وجہ سے ہونا ہے۔

انہوں نے وہاں کا تجربہ کا اشتراک کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ایک طرح کی خانہ جنگی ہے اور این آر سی پورے ملک میں نافذ ہوگیا تو پورے ملک میں خانہ جنگی کی کیفیت ہوجائے گی۔

انہوں نے این آر سی کو ملک کو برباد کرنے والا قدم بتاتے ہوئے کہا کہ آسام میں این آر سی کی وجہ سے انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے جب کہ وہاں آبادی کم ہے سوچیں پورے ملک میں نافذ کردیا گیا تو ملک کا کیا حال ہوگا۔

جعفرآباد سیلم پور میں جاری مظاہرہ میں خاتون مظاہرین نے کل رات سے جعفر آباد میں میٹرو کے نیچے روڈ پر خواتین کا پرامن مظاہرہ جاری رکھا ہے اورخبر ہے کہ تین طرف سے پتھراؤ کیا گیا ہے۔

بی جے پی کے لیڈر کپل مشرا اپنے حامیوں کے ساتھ سی اے اے کی حمایت میں مظاہرہ کرنے پہنچے تھے کہ پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا۔ دریں اثناء مذاکرات کار میں سے ایک سابق انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے سپریم کورٹ میں حلف داخل کرکے شاہین باغ مظاہرہ کو پرامن قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'بہت سی سڑکوں کو پولیس نے بلاوجہ بند کر رکھا ہے اور حکومت کو شاہین باغ خاتون مظاہرین سے بات کرنی چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ پرامن طریقے سے مظاہرہ کرنے والی خواتین جو پوری دنیا میں احتجاج کرنے کے طریقہ کے لیے ایک رول ماڈل اور ایک مثال بن چکی ہیں، انہیں ایک طرح سے دہشت گرد کہنا نہ صرف انصاف، انسانیت، جمہوریت اور دستور کے خلاف ہے بلکہ گورنر جیسے غیر جانب دار عہدے کے وقار کے بھی منافی ہے۔

If protests are terrorism then what will BJP, Jat, JP and Anna Tehrik say?
شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے کیرالہ کے گورنر عارف محمد خاں کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے کا حق دستور دیتا ہے۔ یہ کسی کے رحم و کرم پر نہیں ہے بلکہ آئینی حق ہے جسے ہم لوگ استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم خواتین اپنے خیالات کسی پر مسلط کرنے کے لیے یہاں نہیں بیٹھی ہیں بلکہ اپنے حق اور دستور کو بچانے کے لیے سڑکوں پر ہیں جسے موجودہ حکومت نے مذہب کی بنیاد پر قانون بناکر نہ صرف آئین کے منافی کام کیا ہے بلکہ سماج کو تقسیم کرنے کے بھی درپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج کی طویل تاریخ رہی ہے۔ آزادی کے بعد سے ہی مختلف تحریکیں جنم لیتی رہی ہیں۔ اسی سلسلے میں جے پی تحریک، منڈل تحریک، کسان تحریک، جاٹ تحریک، انا تحریک اور بی جے پی کا احتجاج اور پرتشدد مظاہرہ جس میں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا تھا، کیا عارف محمد خاں بی جے پی کو بھی ایک طرح کی دہشت گردی کہنے کی زحمت کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ کسی بھی جمہوریت کی شناخت اس سے ہوتی ہے کہ یہاں اظہار رائے کی آزادی کتنی ہے اور کتنا لوگ احتجاج کرپاتے ہیں۔

مظاہرین نے کہا کہ کیرالہ کے گورنر کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا اعتماد جمہوریت میں نہیں ہے اور وہ مظاہرہ کرنے کوایک طرح کی دہشت گردی تصور کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ کیرالہ گورنر عارف محمد خاں نے 'شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج میں دہلی کے شاہین باغ میں بیٹھے لوگوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر بیٹھے لوگوں کی وجہ سے عوامی زندگی متاثر ہورہی ہے۔ اپنے خیالات کو دوسروں پر مسلط کرنا دہشت گردی کی ایک اور شکل ہے۔

خاتون مظاہرین میں شامل ملکہ خاں، نصرت آراء اور ثمینہ نے کہا کہ ان کے بیان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ کیرالہ کے گورنر نہیں بلکہ بی جے پی ایک ورکر ہیں اوربی جے پی کے دیگر لیڈروں، اراکین اسمبلی و پارلیمنٹ اور مرکزی وزراء کی طرح زبان کا استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شاہین باغ خواتین مظاہرہ کی سپریم کورٹ کے مذاکرات کار نے بھی ستائش کی ہے۔ پرامن، محبت پیغام دینے، سکون وا طمینان کی بغیر کسی اشتعال کے مظاہرہ کرنے کی وجہ سے پورے ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں شاہین باغ خواتین مظاہرہ کی مثال پیش کی جارہی ہے۔

آسام سے آکر مظاہرہ میں شامل ہونے والے اجمل حق سے اتنے دور سے آنے اور مظاہرہ میں شامل ہونے کے بارے میں سوال پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ہم یہ بتانے آئے ہیں کہ این آر سی کتنا خطرناک ہے جو سی اے اے کی وجہ سے ہونا ہے۔

انہوں نے وہاں کا تجربہ کا اشتراک کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ایک طرح کی خانہ جنگی ہے اور این آر سی پورے ملک میں نافذ ہوگیا تو پورے ملک میں خانہ جنگی کی کیفیت ہوجائے گی۔

انہوں نے این آر سی کو ملک کو برباد کرنے والا قدم بتاتے ہوئے کہا کہ آسام میں این آر سی کی وجہ سے انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے جب کہ وہاں آبادی کم ہے سوچیں پورے ملک میں نافذ کردیا گیا تو ملک کا کیا حال ہوگا۔

جعفرآباد سیلم پور میں جاری مظاہرہ میں خاتون مظاہرین نے کل رات سے جعفر آباد میں میٹرو کے نیچے روڈ پر خواتین کا پرامن مظاہرہ جاری رکھا ہے اورخبر ہے کہ تین طرف سے پتھراؤ کیا گیا ہے۔

بی جے پی کے لیڈر کپل مشرا اپنے حامیوں کے ساتھ سی اے اے کی حمایت میں مظاہرہ کرنے پہنچے تھے کہ پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا۔ دریں اثناء مذاکرات کار میں سے ایک سابق انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے سپریم کورٹ میں حلف داخل کرکے شاہین باغ مظاہرہ کو پرامن قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'بہت سی سڑکوں کو پولیس نے بلاوجہ بند کر رکھا ہے اور حکومت کو شاہین باغ خاتون مظاہرین سے بات کرنی چاہیے'۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 8:17 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.