کسان اور حکومت کے مابین آج چھٹے دور کی میٹنگ کے بعد بھی کسانوں کے لیے اطمینان بخش حل نہیں نکل سکا ہے۔ مرکزی حکومت نے کسانوں کے 20 صفحات پر مشتمل ترمیمی تجاویز مکمل طور پر ٹھکرا دیا ہے۔
اس میٹنگ کے بعد کسان رہنماؤں میں شدید ناراضگی دیکھی جا رہی ہے، ان کسان رہنماؤں کا اب کہنا ہے کہ' جب تک حکومت مکمل طور پر ا س نئے زرعی قوانین کو واپس نہیں لے لیتی ہم ہٹنے والے نہیں ہیں۔ ہمارا احتجاج اب مزید تیز ہوگا، حکومت نے جو تجاویز دی ہیں اس کا کوئی مطلب نہیں ہے، وہ سب فضول ہیں۔
حکومت کی تجاویز پر کسانوں کا ردعمل
کسانوں نے حکومت کی تجاویز پر ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ' یہ وہی ساری باتیں ہیں جو 5 دسمبر والی میٹنگ میں زیربحث آئی تھیں، اس قرارداد کو ہم نے پہلی میٹنگ میں ہی رد کر دیا تھا۔ مزید اس تعلق سے کسانوں نے حکمت عملی بھی تیار کر لی ہے۔
- 12 دسمبر تک جے پور - دہلی قومی شاہراہ کو روکا جائے گا۔
- 14 دسمبر تک ملک بھر میں دھرنا و احتجاج کیا جائے گا۔
- دہلی کی سڑکوں کو جام کریں گے۔
- 12 دسمبر کو سبھی ٹول پلازہ مفت ہوںگے
- ہریانہ، پنجاب، راجستھان، اترپردیش اور اتراکھنڈ میں 14 دسمبر کو مظاہرے ہوں گے۔
- جنوبی بھارت کی ریاستوں میں 14 دسمبر سے غیر معینہ مدت تک دھرنا ہوگا۔
- امبانی اور اڈانی کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں گے
- جیو سم کا استعمال ترک کریں گے، ان کے مالز اور دفاتر کو گھیراؤ کریں گے۔
- ملک بھر میں مرکزی وزراء اور بی جے پی کے رہنماؤں کے دفاتر کا محاصرہ ہوگا۔
مزید پڑھیں: حکومت کی تجاویز ناقابل قبول، احتجاج میں شدت لانے کا کسان تنظیموں کا فیصلہ