ETV Bharat / city

کسان مشروط طور پر بات چیت کے لیے تیار: اتل کمار انجان

آل انڈیا کسان مہاسبھا کے قومی جنرل سکریٹری اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے سینئر لیڈر اتول کمار انجان نے کسانوں اور مزدوروں کی کل کی ہڑتال پر حکومت کے جابرانہ کارروائی کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت زراعت سے متعلق تینوں نئے قوانین کو معطل کر دیتی ہے تو ملک کے کسان ان سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

Farmer conditionally ready for talks: Atul Kumar Anjan
کسان مشروط طور پر بات چیت کے لیے تیار: اتل کمار انجان
author img

By

Published : Nov 27, 2020, 4:51 PM IST

اتل کمار انجان نے یہ بات وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کی طرف سے کاشتکاروں کے ساتھ مذاکرات کی تجویز پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔ یاد ر ہے کہ مسٹر تومر نے کل صحافیوں کو بتایا تھا کہ حکومت کسانوں کے ساتھ بات چیت کرنے کو راضی ہے۔

سی پی آئی لیڈر نے کہا کہ پہلے تومر صاف گوئی سے بات کریں اور جھوٹ کا سہارا نہ لیں۔ یہ کہنا ایک سفید جھوٹ ہے کہ یہ تحریک صرف پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کے کسانوں کی جدوجہد ہے۔ کل 26 نومبر کو ملک بھر کے کسانوں نے مزدوروں کے ساتھ مل کر ایک 'کامیاب ہڑتال اور دیہی ہندوستان بند' کا انعقاد کیا۔خود حکومت اور میڈیا نے کہا کہ یہ ہڑتال 22 ریاستوں میں مکمل کامیابی تھی۔

ویڈیو

سوامی ناتھن کمیشن کے سابق ممبر مسٹر اتل انجان نے کہا کہ پورے ملک کے کسان آج مرکزی زراعتی قوانین اور بجلی ایکٹ کے خلاف خاموش جلوس، میمورنڈم، عوامی جلسے اور مشعل جلوس کا انعقاد کرکے دہلی میں کسانوں کے مظاہرے کی حمایت کر رہے ہیں۔دہلی میں بھی قریبی ریاستوں کے کسان ان قوانین کے خلاف احتجاج کرنے آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جس طرح دہلی، ہریانہ، اتر پردیش، اتراکھنڈ کی سرحدوں پر مرکزی مسلح افواج اور ریاستی پولس کا استعمال کرکے کسانوں کی تحریک کو دبانے کی نیت رکھتی ہے وہ کامیاب نہیں ہوگی۔

کسان لیڈر نے مزید کہا کہ جمہوریت میں اگر حکومت جابرانہ ہوجائے تو عوام کے ساتھ بات چیت بند ہوجاتی ہے۔ اگر وزیر اعظم اور وزیر زراعت یہ اعلان کرتے ہیں کہ حکومت اب بھی تینوں کالے قوانین، بجلی کے قانون کو منسوخ کرتی ہے، تو پھر آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی اور دیگر تنظیمیں حکومت کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کسی بھی طرح کے جبر اور پروپیگنڈے سے یہ احتجاج کمزور نہیں ہوگا بلکہ اس میں شدت پیدا ہوگی، اس کی تپش پورے ملک میں محسوس کی جائے گی اور اس کی ذمہ داری مودی حکومت پر عائد ہوگی۔

اتل کمار انجان نے یہ بات وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کی طرف سے کاشتکاروں کے ساتھ مذاکرات کی تجویز پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔ یاد ر ہے کہ مسٹر تومر نے کل صحافیوں کو بتایا تھا کہ حکومت کسانوں کے ساتھ بات چیت کرنے کو راضی ہے۔

سی پی آئی لیڈر نے کہا کہ پہلے تومر صاف گوئی سے بات کریں اور جھوٹ کا سہارا نہ لیں۔ یہ کہنا ایک سفید جھوٹ ہے کہ یہ تحریک صرف پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کے کسانوں کی جدوجہد ہے۔ کل 26 نومبر کو ملک بھر کے کسانوں نے مزدوروں کے ساتھ مل کر ایک 'کامیاب ہڑتال اور دیہی ہندوستان بند' کا انعقاد کیا۔خود حکومت اور میڈیا نے کہا کہ یہ ہڑتال 22 ریاستوں میں مکمل کامیابی تھی۔

ویڈیو

سوامی ناتھن کمیشن کے سابق ممبر مسٹر اتل انجان نے کہا کہ پورے ملک کے کسان آج مرکزی زراعتی قوانین اور بجلی ایکٹ کے خلاف خاموش جلوس، میمورنڈم، عوامی جلسے اور مشعل جلوس کا انعقاد کرکے دہلی میں کسانوں کے مظاہرے کی حمایت کر رہے ہیں۔دہلی میں بھی قریبی ریاستوں کے کسان ان قوانین کے خلاف احتجاج کرنے آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جس طرح دہلی، ہریانہ، اتر پردیش، اتراکھنڈ کی سرحدوں پر مرکزی مسلح افواج اور ریاستی پولس کا استعمال کرکے کسانوں کی تحریک کو دبانے کی نیت رکھتی ہے وہ کامیاب نہیں ہوگی۔

کسان لیڈر نے مزید کہا کہ جمہوریت میں اگر حکومت جابرانہ ہوجائے تو عوام کے ساتھ بات چیت بند ہوجاتی ہے۔ اگر وزیر اعظم اور وزیر زراعت یہ اعلان کرتے ہیں کہ حکومت اب بھی تینوں کالے قوانین، بجلی کے قانون کو منسوخ کرتی ہے، تو پھر آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی اور دیگر تنظیمیں حکومت کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کسی بھی طرح کے جبر اور پروپیگنڈے سے یہ احتجاج کمزور نہیں ہوگا بلکہ اس میں شدت پیدا ہوگی، اس کی تپش پورے ملک میں محسوس کی جائے گی اور اس کی ذمہ داری مودی حکومت پر عائد ہوگی۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.