اس سے متعلق کچھ باتیں ایسی بھی ہیں جو دیکھنے سے معلوم ہوتی ہے کہ وہ اقلیتی برادری کے خلاف ہیں۔ تاہم اگر نئی تعلیمی پالیسی کا مطالعہ کیا جائے تو شاید حالات اس سے بر عکس ہیں۔
انہیں تمام خدشات کو دور کرنے کے لیے ای ٹی وی بھارت نے معروف دانشور پروفیسر اخترالواسع سے خصوصی گفتگو کی۔
اس خصوصی گفتگو میں مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے صدر پروفیسر اخترالواسع نے بتایا کہ 'کوئی بھی چیز مکمل نہیں ہوتی، اس لیے ہمیں اشکال چھوڑ کر اسے اپنانا چاہیے۔'
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ '4 سالہ گریجویشن یو پی اے کی حکومت میں بھی لایا گیا تھا لیکن این ڈی اے نے اسے پلٹ دیا تھا لیکن نئی تعلیمی پالیسی میں اسے پھر سے جگہ دی گئی ہے۔ یہ ایک اچھا قدم ہے۔ ہمیں اس فیصلے کی ستائش کرتے ہوئے خیر مقدم کرنا چاہیے۔'
قابل ذکر ہے کہ پرائمری اسکول میں دی جانے والی تعلیم کو مادری زبان سے جوڑ کر رکھا گیا ہے، جس پر اعتراضات بھی کیے جا رہے ہیں، ہمیں اسے بھی بھولنا نہیں چاہیے۔
واضح رہے کہ نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق طلبا کو کسی بھی تعلیمی سال کے دوران دو مرتبہ بورڈ امتحانات دینے کی اجازت ہوگی۔ نئے سسٹم میں 12 سال کی اسکولنگ اور اس میں تین سال کی آنگن واڑی اور پری اسکول کی تعلیم بھی شامل کی گئی ہے۔