قومی دارالحکومت دہلی میں لاک ڈاؤن کے دوران ان غریب رکشہ چلانے والوں کے رکشے کا پہیہ ایسا تھما کے ابھی تک چلنے کا نام نہیں ہے، پہلے لاک ڈاؤن اور اب دھوپ کی تپش سے پریشان ان مزدوروں کو نہ تو حکومت سے کوئی مدد مل رہی ہے اور نہ ہی انہیں معقول روزگار مہیا ہو پا رہا ہے۔
کاندھوں پر ذمہ داریوں کا بوجھ لیے سڑکوں کو اپنے پیروں کے ذریعہ ناپنے والے اس دور تنگدستی میں دن رات کی محنت کے بعد انہیں 100 روپے بھی میسر نہیں ہوتے لیکن بے بسی اور مجبوریاں بیمار ہونے کے باوجود بھی انہیں تپتی دھوپ میں آرام کرنے کی اجازت نہیں دیتی حالانکہ سب سے بڑا مسئلہ ان کے بھوکے پیٹ کے لیے معاش کا انتظام کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت: کورونا سے ریکارڈ توڑ اموات
مزدوروں کی سب سے بڑی پریشانی کورونا وائرس سے انفیکٹیڈ ہونا نہیں بلکہ کورونا کی وجہ سے تلاش معاش کے لیے ہو رہی دشواریاں ہیں۔