قومی دارالحکومت دہلی کے سندھو بارڈر، ٹکاری بارڈر سمیت دہلی کے پانچ بارڈرز پر زرعی قوانین کے خلاف پنجاب اور ہریانہ سے آئے کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ ان کسانوں کو میڈیکل سہولیات بہم پہنچانے اور ان کے تعاون کے لیے 'پروگریسیو میڈیکل اینڈ سائنٹسٹ فورم' نے ہیلٹھ کیمپ لگائے ہیں۔
فورم کے قومی صدر ہرجیت سنگھ بھٹی نے بتایا کہ' زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے اور ان قوانین کو منسوخ کرانے کے لیے پنجاب و ہریانہ سے بڑی تعداد میں کسان یہاں پہنچے ہیں، جن کو طبی سہولیات مہیا کرانے کے لیے پروگریسیو میڈیکل اینڈ سائنٹسٹ فورم نے ہیلتھ کیمپ یہاں ہیلتھ کیمپ لگایا ہے۔
آپ کو بتادیں کہ ان کسانوں کو احتجاج کے لیے دہلی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے انہیں بارڈرز پر ہی روک لیا گیا ہے، ان کسانوں کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے، گذشتہ دنوں مبینہ طور پر پولیس اور کسانوں کے مابین چھڑے تنازعات کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس نے کسانوں پر واٹر کینن کا بھی استعمال کیا تھا، جس کے سبب کئی کسان زخمی بھی ہوئے تھے۔
پولیس اور کسانوں کے مابین ہوئی جھڑپ میں کئی کسان شدید زخمی ہوئے ہیں، ان کسانوں کو طبی سہولیات مہیا کرانے کے لیے پروگریسیو میڈیکل اینڈ سائنٹسٹ فورم کی جانب سے یہاں ہیلتھ کیمپ لگا کر کسانوں کا مفت علاج کیا جا رہا ہے۔ مزید انہیں دوائیں بھی فراہم کی جا رہی ہیں، بروز منگل کو یہ کیمپ ٹکاری بارڈر پر لگا یا گیا تھا جہاں تقریبا 300 سے 400 کسانوں کا علاج کیا گیا۔ مزید فورم کے صدر نے لوگوں سے اپیل بھی کی ہے کہ وہ کسانوں کے تعاون کے لیے آگے بڑھیں۔
مزید پڑھیں:
'مطالبات نہیں مانے گئے تو ہماری لاش جائے گی'
آپ کو بات دیں کہ دہلی میں داخلے کے لیے پانچ بارڈرز ہیں ان سبھی جگہوں پر ہریانہ و پنجاب کے کسان زرعی قوانین کےخلاف احتجاج کر رہے ہیں، جبکہ وہیں اس زرعی قوانین کے تعلق سے مرکزی حکومت کا یہ کہنا ہے کہ یہ قوانین کسانوں کے حق میں ہے، لیکن کسان ان باتوں کو ماننے سے انکار کر رہے ہیں۔ اور وہ مطالبہ کر رہے کہ حکومت اس زرعی قوانین کو واپس لے۔