میرے والد کی سوچ تھی کہ جو آپسی بھائی چارہ ہے اسے بڑھاوا دیا جائے آج ایک مخصوص طبقہ کو تنگ نظری سے دیکھا جاتا ہے اسی لیے وہ گذشتہ 15 سال سے کام کر رہے تھی اسے کے تحت انہوں نے کچھ کتابیں لکھی۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی قیادت میں حکومت ایک مثالی حکومت تھی جس میں بلا لحاظ مذہب تمام رعایا کو انسانی بنیاد پر مساوی حقوق حاصل تھے حضرت علی نے جس تہذیب و تمدن کی بنیاد ڈالی اور جو پیغامات دیئے وہ روز ابد تک مشعل راہ ہیں۔
مذکورہ خیال ایرانی سفیر برائے ہند ڈاکٹر علی چگینی کے ہیں جو یہاں ایران کلچر ہاوس میں منعقدہ آنجہانی دھرمیندر ناتھ کی اہم کتاب ہمارے علی کی رسم اجرا کے دوران کہا انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر دھرمیندر جو خود ایک ہندو ہیں انہوں نے ہمارے رسول اور ہمارے علی جیسی کتابیں لکھی جو قابل تعریف ہے۔
عید غدیر کے موقع پر منعقدہ اس تقریب میں ڈاکٹر علی چگینی نے دھرمیندر ناتھ کی شخصیت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حضرت علی کی انسانیت دوستی کے حوالے سے آپ کی حیات و خدمات پر کتاب لکھی۔رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ناصر حسین نے کہا کہ ڈاکٹر دھرمندر ناتھ نے 'ہمارے علی' ہی نہیں بلکہ 'ہمارے رسول' اور 'ہمارے حسین' جیسی اہم کتابیں لکھ کر حضرت محمد اور آل محمد کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ انہوں نے 'ہمارے رام' اور 'ہمارے گرو نانک' بھی لکھی۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں ابھی بھی گنگا جمنا تہذیب برقرار ہے۔
مزید پڑھیں:دہلی سنبھال نہیں پا رہے ہیں، وزیر داخلہ یو پی کو دے رہے ہیں سرٹیفکیٹ: پرینکا
جبکہ ڈاکٹر دھرمیندر ناتھ کے بیٹے ہمیندر ناتھ نے کہا کہ جب ان کی کتاب 'ہمارے علی' کا رسم اجرا عمل میں آیا تو وہ خود اس دنیا میں نہیں رہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے والد کی سوچ تھی کہ جو آپسی بھائی چارہ ہے اسے بڑھاوا دیا جائے آج ایک مخصوص طبقہ کو تنگ نظری سے دیکھا جاتا ہے اسی لیے وہ گذشتہ 15 سال سے کام کر رہے تھے اسے کے تحت انہوں نے کچھ کتابیں لکھی۔