ملک میں بڑھتی نفرت کو مہاتما گاندھی کے افکار اور تعلیمات سے ہی دور کیا جاسکتا ہے۔ یہ ملک مہاتما گاندھی کے عدم تشدد اور ستیہ گرہ کے فلسفہ کے ساتھ ہی آگے بڑھ سکتا ہےاور ترقی کرسکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار مقررین نے آل انڈیا قومی تنظیم کی جانب سے گاندھی پیس فاؤنڈیشن میں اکیسوی صدی میں مہاتما گاندھی کی اہمیت کے موضوع پر منعقدہ سمینار میں کیا۔
پروگرام کی صدارت کررہے قومی تظیم کے صدر اور سابق مرکزی وزیر طارق انور نے کہا کہ موجودہ دور میں مہاتما گاندھی کے افکار سب سے اہم ہیں۔ مہاتما گاندھی کے افکار ہی ملک میں خیرسگالی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی لاسکتے ہیں۔
دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروآنند نے اپنے بیان میں کہا کہ آج ہندوستان میں جس طرح سے مسلمان وعیسائیو پر حملے اور ظلم نا انصافی تشدد کی خبریں آرہی ہیں وہ قابل مذمت ہے۔
این ڈی ٹی وی کے صحافی سوربھ شکلا نے کہا کہ ہمارے ملک میں مہاتما گاندھی کے نظریات کو ماننے والے لوگ موجود ہیں اور وہ مہاتما گاندھی کے نظریات کو زندہ رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔
آل انڈیا قومی تنظیم کی خواتین ونگ کی صدر ثمینہ شفیق اور عقیل سلمان، ورکنگ صدر دہلی پردیش قومی تنظیم نے مقررین اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
طارق انور نے ڈاکٹر زبید الرحمٰن عرف ببن خان، عقیل سلمانی، شاہنواز، اویس قمر الدین، رفیع الدین، سکھدیو گروجی مہاراج، شاہد صدیقی، عبداللہ وغیرہ نے بطور خاص شرکت کی۔