اطلاعات کے مطابق وسیم رضوی نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی زندگی پر منبی ایک ویب سیریز لارہے ہیں۔
انہوں نے اپنی فلم کا ایک ٹریلر بھی ریلیز کیا ہے، اور اس متنازع پروجیکٹ کے بارے میں بیانات بھی دیے ہیں۔ اس فلم کی خبروں سے مسلمان سخت ناراض ہیں۔ ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔
اس سلسلے میں دہلی اقلیتی کمیشن نے وسیم ورضوی کو نوٹس بھیج کر دو اکتوبر تک جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔اقلیتی کمیشن نے ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ' آیا اس پروجیکٹ کا کیا مقصد ہے اور یہ کس مرحلے میں ہے۔
نیز یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ اس فلم کے لیے سینسر بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن سے اجازت لی گئی ہے یا نہیں ؟
کمیشن نے رضوی کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ جلد از جلد کمیشن کو مذکورہ فلم یا اس کے ٹریلر کا سی ڈی فراہم کریں، سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کے اجازت نامے یا اس کے لیے دی گئی درخواست کی کاپی مہیا کریں اور فلم کی اسکرپٹ کے ساتھ اس کے لکھنے والے، ریسرچ کرنے والے اور ہدایتکار وغیرہ کے نام بھی بتائیں۔
دہلی اقلیتی کمیشن نے اپنے آرڈر میں مزید کہا ہے: چونکہ یہ بہت حساس مسئلہ ہے، اس کی وجہ سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مشتعل ہو سکتے ہیں، اس لیے جب تک یہ کیس نیم عدالتی اختیارات کی مالک دہلی اقلیتی کمیشن میں درج ہے۔ آپ اس پروجیکٹ پر مزید کوئی کام نہیں کریں گے'۔
اسی کے ساتھ دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کو خط لکھ کر کہا کہ 'یہ فلم اہانت کے زمرے میں آتی ہے، جس سے مسلمانوں کے جذبات نہ صرف مشتعل ہوںے کے امکانات ہیں بلکہ دنیا کے بہت سے ملکوں میں بھی غصے کی لہر دوڑ سکتی ہے۔
ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے مزید کہا ہے کہ پیغمبر اسلام کی زوجہ پر فلم نہیں بنائی جاسکتی ہے، نہ ان کا کارٹون بنایا جاسکتا ہے۔ اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ اس شرانگیز فلم کو ریلیز کی اجازت نہ دیں'۔