ETV Bharat / city

حضرت عائشہؓ  کی زندگی پر مبنی فلم پر وسیم رضوی کو نوٹس - حضرت عائشہؓ کی زندگی پر مبنی فلم پر وسیم رضوی کو نوٹس

میڈیا رپورٹز اور شکایت کے بعد دہلی اقلیتی کمیشن نے وسیم رضوی کو گستخانہ فلم بنانے پر نوٹس بھیج کر دو اکتوبر تک جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔

حضرت عائشہؓ کی زندگی پر مبنی فلم پر وسیم رضوی کو نوٹس
author img

By

Published : Sep 20, 2019, 4:22 AM IST

Updated : Oct 1, 2019, 7:01 AM IST


اطلاعات کے مطابق وسیم رضوی نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی زندگی پر منبی ایک ویب سیریز لارہے ہیں۔

انہوں نے اپنی فلم کا ایک ٹریلر بھی ریلیز کیا ہے، اور اس متنازع پروجیکٹ کے بارے میں بیانات بھی دیے ہیں۔ اس فلم کی خبروں سے مسلمان سخت ناراض ہیں۔ ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔

اس سلسلے میں دہلی اقلیتی کمیشن نے وسیم ورضوی کو نوٹس بھیج کر دو اکتوبر تک جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔اقلیتی کمیشن نے ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ' آیا اس پروجیکٹ کا کیا مقصد ہے اور یہ کس مرحلے میں ہے۔

نیز یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ اس فلم کے لیے سینسر بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن سے اجازت لی گئی ہے یا نہیں ؟

کمیشن نے رضوی کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ جلد از جلد کمیشن کو مذکورہ فلم یا اس کے ٹریلر کا سی ڈی فراہم کریں، سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کے اجازت نامے یا اس کے لیے دی گئی درخواست کی کاپی مہیا کریں اور فلم کی اسکرپٹ کے ساتھ اس کے لکھنے والے، ریسرچ کرنے والے اور ہدایتکار وغیرہ کے نام بھی بتائیں۔

دہلی اقلیتی کمیشن نے اپنے آرڈر میں مزید کہا ہے: چونکہ یہ بہت حساس مسئلہ ہے، اس کی وجہ سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مشتعل ہو سکتے ہیں، اس لیے جب تک یہ کیس نیم عدالتی اختیارات کی مالک دہلی اقلیتی کمیشن میں درج ہے۔ آپ اس پروجیکٹ پر مزید کوئی کام نہیں کریں گے'۔

اسی کے ساتھ دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کو خط لکھ کر کہا کہ 'یہ فلم اہانت کے زمرے میں آتی ہے، جس سے مسلمانوں کے جذبات نہ صرف مشتعل ہوںے کے امکانات ہیں بلکہ دنیا کے بہت سے ملکوں میں بھی غصے کی لہر دوڑ سکتی ہے۔

ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے مزید کہا ہے کہ پیغمبر اسلام کی زوجہ پر فلم نہیں بنائی جاسکتی ہے، نہ ان کا کارٹون بنایا جاسکتا ہے۔ اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ اس شرانگیز فلم کو ریلیز کی اجازت نہ دیں'۔


اطلاعات کے مطابق وسیم رضوی نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی زندگی پر منبی ایک ویب سیریز لارہے ہیں۔

انہوں نے اپنی فلم کا ایک ٹریلر بھی ریلیز کیا ہے، اور اس متنازع پروجیکٹ کے بارے میں بیانات بھی دیے ہیں۔ اس فلم کی خبروں سے مسلمان سخت ناراض ہیں۔ ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔

اس سلسلے میں دہلی اقلیتی کمیشن نے وسیم ورضوی کو نوٹس بھیج کر دو اکتوبر تک جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔اقلیتی کمیشن نے ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ' آیا اس پروجیکٹ کا کیا مقصد ہے اور یہ کس مرحلے میں ہے۔

نیز یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ اس فلم کے لیے سینسر بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن سے اجازت لی گئی ہے یا نہیں ؟

کمیشن نے رضوی کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ جلد از جلد کمیشن کو مذکورہ فلم یا اس کے ٹریلر کا سی ڈی فراہم کریں، سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کے اجازت نامے یا اس کے لیے دی گئی درخواست کی کاپی مہیا کریں اور فلم کی اسکرپٹ کے ساتھ اس کے لکھنے والے، ریسرچ کرنے والے اور ہدایتکار وغیرہ کے نام بھی بتائیں۔

دہلی اقلیتی کمیشن نے اپنے آرڈر میں مزید کہا ہے: چونکہ یہ بہت حساس مسئلہ ہے، اس کی وجہ سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مشتعل ہو سکتے ہیں، اس لیے جب تک یہ کیس نیم عدالتی اختیارات کی مالک دہلی اقلیتی کمیشن میں درج ہے۔ آپ اس پروجیکٹ پر مزید کوئی کام نہیں کریں گے'۔

اسی کے ساتھ دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کو خط لکھ کر کہا کہ 'یہ فلم اہانت کے زمرے میں آتی ہے، جس سے مسلمانوں کے جذبات نہ صرف مشتعل ہوںے کے امکانات ہیں بلکہ دنیا کے بہت سے ملکوں میں بھی غصے کی لہر دوڑ سکتی ہے۔

ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے مزید کہا ہے کہ پیغمبر اسلام کی زوجہ پر فلم نہیں بنائی جاسکتی ہے، نہ ان کا کارٹون بنایا جاسکتا ہے۔ اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ اس شرانگیز فلم کو ریلیز کی اجازت نہ دیں'۔

پیغمبر اسلام کی ازواج مطہرات پر فلم بنانے پر ڈی ایم سی کا نوٹس 

میڈیا رپورٹز اور شکایت پر دہلی اقلیتی کمیشن نے وسیم رضوی کو نوٹس بھیجا۔

 اطلاعات کے مطابق رضوی حضور پاک کی زوجۂ طاہرہ حضرت عائشہ کے بارے میں ایک فلم بنا رہے ہیں ۔

انھوں نے اپنی فلم کا ایک ٹریلر بھی  ریلیز کیا ہے اور اس متنازع پروجیکٹ کے بارے میں بیانات بھی دیے ہیں۔اس فلم کی خبروں سے مسلمانان ہند سخت ناراض ہیں۔

 رضوی کو کمیشن نے حکم دیا ہے کہ 2 اکتوبر تک چند باتوں کا جواب دیں

(1) اس پروجیکٹ کا مقصد کیا ہے. 
(2) اس وقت یہ پروجیکٹ کس مرحلے میں ہے 
(3) کیا اس فلم کے لیے سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن سے اجازت  لی گئی ہے یا اس کے لیے درخواست دی گئی ہے۔

 کمیشن نے رضوی کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ  کمیشن کو مذکورہ فلم یا اس کے ٹریلر کا سی ڈی فراہم کریں، سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کے اجازت نامے یا اس کے لیے دی گئی درخواست کی کاپی مہیا کریں اور فلم کی اسکرپٹ کے ساتھ اس کے لکھنے والے، ریسرچ کرنے والے اور ہدایتکار وغیرہ  کے نام بھی بتائیں۔

دہلی اقلیتی کمیشن نے اپنے آرڈر میں مزید کہا ہے: ’’چونکہ یہ بہت حساس مسئلہ ہے، اس  کی وجہ سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مشتعل ہونگے اور بڑے پیمانے پر تشدد پھیل سکتا ہے نیز ہمارے ملک کی اس سے بےعزتی ہوگی، اس لیے جب تک یہ کیس نیم عدالتی اختیارات کی مالک دہلی اقلیتی کمیشن میں درج ہے آپ اس پروجیکٹ پر مزید کوئی کام نہیں کریں گے‘‘۔

اسی کے ساتھ دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کو  خط لکھ کر کہا ہے کہ ’’یہ فلم  حد درجے کی اہانت ہے جس سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات نہ صرف ہندوستان میں مشتعل ہونگے بلکہ دنیا کے بہت سے ملکوں میں بھی غصے کی لہر دوڑے گی کیونکہ پیغمبر اسلام کی زوجہ پر فلم نہیں بنائی جاسکتی ہے بلکہ ان کا کارٹون تک نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ہماری سڑکوں پر تشدد پھیلے گا ۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس اہانت انگیز فلم کو اجازت نامہ نہ دیں‘‘۔ 

 اقلیتی کمیشن کے صدر نے اپنے خط میں مذکورہ بورڈ کو مزید مطلع کیا ہے کہ ’’اگر یہ فلم ریلیز ہوتی ہے تو ہم کم از کم صوبہ دہلی میں اس پر پابندی لگادیں گے‘‘.
Last Updated : Oct 1, 2019, 7:01 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.