غداری کے الزام میں گرفتار شرجیل کے حوالے سے دہلی پولیس کی ٹیم دہلی آ رہی ہے۔ ڈی سی پی راج دیو کا کہنا ہے کہ 'پولیس نے اسے دوپہر دو بجے کے قریب گرفتار کیا ہے۔ انہیں دہلی لایا جارہا ہے جس کے بعد جامعہ تشدد کیس میں بھی ان کے کردار سے متعلق تفتیش ہوگی۔'
ڈی سی پی راجیش دیو نے بتایا کہ 'دہلی پولیس کو دو وائرل ویڈیوز موصول ہوئے تھے جن میں سے ایک 13 دسمبر کا جامعہ کا بتایا جا رہا ہے جبکہ دوسرا 16 دسمبر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دیا گیا بیان بتایا جا رہا ہے۔ ان دونوں ویڈیوز میں جے این یو کے طالب علم شرجیل امام ملک قابل اعتراض تقریر کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔'
اس ویڈیو کو لے کر 25 جنوری کو کرائم برانچ میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ جب یہ تفتیش شروع کی گئی تو پتہ چلا کہ شرجیل بہار کے جہان آباد میں ہے۔
ڈی سی پی راجیش دیو نے بتایا کہ '26 جنوری کو پولیس کی ایک ٹیم بہار پہنچی۔ بہار پولیس کی مدد سے پولیس مسلسل اس کی تلاش میں چھاپے مار رہی تھی۔ اس دوران سہ پہر دو بجے کے قریب پولیس ٹیم نے اسے گرفتار کرلیا۔'
راجیش دیو کے مطابق شرجیل پر الزام ہے کہ انہوں نے غداری اور ہنگامہ برپا کرنے کے لیے بیانات دیے تھے۔'
ڈی سی پی راجیش دیو نے بتایا کہ 'جامعہ کے علاقے میں تشدد سے متعلق تین دیگر ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جس میں ان کے کردار کے بارے میں بھی تفتیش کی جائے گی۔ ان معاملات کی تفتیش بھی کرائم برانچ کی ایس آئی ٹی کررہی ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ 'اس وقت وہ جے این یو سے پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ وہیں انہوں نے جامعہ سے ایم اے کی تعلیم حاصل کی ہے۔'
ڈی سی پی راجیش دیو کا کہنا ہے کہ 'شرجیل نے خود سپردگی نہیں کی ہے۔ اگر اسے سرینڈر کرنا ہوتا تو وہ عدالت کا راستہ اختیار کرتا۔'
ان کا کہنا ہے کہ 'شرجیل کو دہلی عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ وہاں سے اسے ٹرانزٹ ریمانڈ پر دہلی لایا جائے گا۔ پھر اسے یہاں عدالت میں پیش کرنے کے بعد اس کو حراست میں لیا جائے گا اور مزید پوچھ گچھ کی جائے گی۔'