وزارت خارجہ نے آج دیر شام جاری ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم نے پاکستان کے ایک مبینہ ’سیاسی نقشہ‘ کو دیکھا ہے جو وزیر اعظم عمران خان کے ذریعہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ سیاسی بیہودگی کی ایک مثال ہے۔ جس میں ہندوستانی ریاست گجرات اور مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر اور لداخ پر غیر قانونی دعوے کئے گئے ہیں۔
وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’’ان مضحکہ خیز دعوؤں کی نہ تو قانونی حیثیت ہے اور نہ ہی بین الاقوامی طور سے کوئی اہمیت ہے۔ حقیقت میں یہ اس کی یہ نئی کوشش صرف سرحد پر دہشت گردی کے سہارے اپنے علاقائی توسیع کے پختہ ارادوں کی تصدیق کرتی ہے۔‘‘
پاکستان کی عمران خان حکومت نے نیپال کی راہ پر چلتے ہوئے منگل کو اس متنازعہ نقشے کو منظوری دی ہے۔ جس میں کشمیر کو اس نے پاکستان کا حصہ دکھایا ہے۔ پاکستان پہلے صرف پاک مقبوضہ کشمیر کو اپنا حصہ بتاتا تھا لیکن پڑوسی ملک نے اس نئے نقشے میں لداخ، سیاچن سمیت گجرات کے جوناگڑھ تک پر اپنا دعوی کردیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے قوم کے نام خطاب میں اسے ملک کی تاریخ کا سب سے اہم دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کابینہ کی منظوری ملنے کے بعد یہ ’سرکاری نقشہ‘ ہوگااور اسکول کالجوں میں استعمال کیا جائے گا۔
پاکستانی حکومت نے متنازعہ نقشہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کے خصوصی التزامات اور سیکشن 35 اے کے ختم کئے جانے کے ایک برس پورے ہونے کے موقع پر جاری کیا ہے۔گزشتہ برس پانچ اگست کو جموں وکشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرکے اسے مرکز کے زیر انتظام دو ریاستوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔
'بھارتی زمین پر قبضہ کرنے کی پاکستان کے ارادے کی تصدیق'
پاکستان کے ذریعہ آج جاری اس کے نئے نقشہ کو بھارت نے سیاسی بیہودگی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ 'اس سے دہشت گردی کے سہارے علاقائی توسیع کے ارادے کی تصدیق ہوتی ہے'۔
وزارت خارجہ نے آج دیر شام جاری ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم نے پاکستان کے ایک مبینہ ’سیاسی نقشہ‘ کو دیکھا ہے جو وزیر اعظم عمران خان کے ذریعہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ سیاسی بیہودگی کی ایک مثال ہے۔ جس میں ہندوستانی ریاست گجرات اور مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر اور لداخ پر غیر قانونی دعوے کئے گئے ہیں۔
وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’’ان مضحکہ خیز دعوؤں کی نہ تو قانونی حیثیت ہے اور نہ ہی بین الاقوامی طور سے کوئی اہمیت ہے۔ حقیقت میں یہ اس کی یہ نئی کوشش صرف سرحد پر دہشت گردی کے سہارے اپنے علاقائی توسیع کے پختہ ارادوں کی تصدیق کرتی ہے۔‘‘
پاکستان کی عمران خان حکومت نے نیپال کی راہ پر چلتے ہوئے منگل کو اس متنازعہ نقشے کو منظوری دی ہے۔ جس میں کشمیر کو اس نے پاکستان کا حصہ دکھایا ہے۔ پاکستان پہلے صرف پاک مقبوضہ کشمیر کو اپنا حصہ بتاتا تھا لیکن پڑوسی ملک نے اس نئے نقشے میں لداخ، سیاچن سمیت گجرات کے جوناگڑھ تک پر اپنا دعوی کردیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے قوم کے نام خطاب میں اسے ملک کی تاریخ کا سب سے اہم دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کابینہ کی منظوری ملنے کے بعد یہ ’سرکاری نقشہ‘ ہوگااور اسکول کالجوں میں استعمال کیا جائے گا۔
پاکستانی حکومت نے متنازعہ نقشہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کے خصوصی التزامات اور سیکشن 35 اے کے ختم کئے جانے کے ایک برس پورے ہونے کے موقع پر جاری کیا ہے۔گزشتہ برس پانچ اگست کو جموں وکشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرکے اسے مرکز کے زیر انتظام دو ریاستوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔