دارالحکومت میں کورونا کا قہر بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ ہر طبقہ اس سے متاثر ہے۔ کورونا انفیکشن سے لے کر علاج تک، مریضوں کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک ہی وقت میں اس انفیکشن سے صحت یاب ہونے کے بعد بھی مسائل ختم نہیں ہوتے ہیں۔
ہارٹ کیئر فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر کے کے اگروال نے کہا کہ کورونا کے دو مراحل ہیں۔ اس مرحلے کو جو صفر سے 9 دن تک ہوتا ہے اسے کورونا مرحلہ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد جب وائرس غیر مہذب ہوجاتا ہے، تب ہم اسے پوسٹ کووڈ اسٹیج کہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
اکاون سالہ خاتون کی موت کے ساتھ جموں و کشمیر میں 180 افراد کورونا سے ہلاک
اس اسٹیج میں کیا ہوتا ہے؟
ڈاکٹر اگروال بتاتے ہیں کہ اس اسٹیج میں کووڈ سے صحت یاب ہوئے شخص کو انفلیمیشن ہو سکتا ہے۔ اس میں بخار آ سکتا ہے، ڈائریا ہو سکتا ہے، آنکھوں میں ریشیز آ سکتا ہے۔ ای ایس آر سی آر پی بڑھ سکتا ہے۔ جو دوسرا فیز ہوتا ہے، اسے تھرومبوٹک فیز کہتے ہیں۔ اس مرحلے میں اس شخص کا خون گاڑھا ہوسکتا ہے۔ اچانک ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے، پارالائسس ہو سکتا ہے اور گینگرین ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر اگروال مزید کہتے ہیں کہ پوسٹ کووڈ افیکٹ کی وجہ سے ہی ایسے لوگوں کو 40 دنوں تک بلڈ تھنر پر رکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پوسٹ کووڈ 19 مرحلے میں امیونولاجکل ریئکشن ہو جاتے ہیں۔
40 دنوں تک رہ سکتا ہے ہلکا بخار
40 دنوں سے لیکر آئندہ 3 ماہ تک مریض کو ہلکا بخار رہ سکتا ہے یا دن میں 4 سے 6 گھنٹے تک بخار رہ سکتا ہے۔ بخار 100 ڈگری سے زیادہ نہیں جائے گا۔ پیشاب کرتے وقت بعض اوقات آپ کو پریشانی ہوسکتی ہے۔