عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ملک میں تعلیمی ادارے اور تعلیمی نظام پر منفی اثرات پڑے ہیں۔ ان اثرات کو کم کرنے کی ذمہ داری ہم سب پر ہے۔ اسی مقصد سے ہم ماہرین تعلیم کے ذریعہ متعلقہ موضوع پر نہایت ہی غوو فکر کرنے کے بعد کچھ اقدامات کرنے کی تجویز آپ کو پیش کررہے ہیں تاکہ تعلیمی ادارے اور نظام تعلیم کو بہتر طریقے سے چلانے میں مدد مل سکے۔
اس سلسلے میں جماعت اسلامی ہند کے مرکزی تعلیمی بورڈن کے چیئرمین نصرت علی نے مندرجہ ذیل تجاویز، وزیر برائے فروغ انسانی وسائل کو پیش کیا:
نمبر (1) حکومت کو چاہیے کہ وہ پرائیویٹ اسکولوں کے اساتذہ کو پرائم منسٹر کیئر ز فنڈ یا کسی اور متعلقہ اسکیم سے مدد فراہم کرے۔
نمبر(2) پروویڈنٹ فنڈ (پی ایف) ڈپارٹمنٹ / ای اپی ایف او پرائیویٹ اسکولوں کے اساتذہ کو تین برس کے لیے بلا سودی قرض فراہم کرے۔
نمبر (3) حکومت کو چاہیے کہ وہ چھوٹے پرائیویٹ اسکولوں کو بلا سود ی قرض دینے کی پیشکش کرے جو اس نے ایم ایم ایس ایم ایز طرز پر اسکیم وضع کی ہے۔
نمبر (4) حکومت کو گھریلو تعلیم کے لیے ایک نظام تیار کرنا چاہیے۔ یہ نظام باقاعدہ اور آسان ہونا چاہیے۔
نمبر (5) تمام ریاستی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ مرکزی حکومت کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرکے آن لائن تدریسی نظام تیار کرے، اور اس آن لائن مواد کو متعلقہ حکومت تیارکرے۔
نمبر (6) حکومت کو چاہیے کہ وہ ان مواد کو دور درشن' ٹی وی چینل' پر نشر کرے اور یہ مواد ان لائن دستیاب ہونا چاہیے۔
نمبر (7) جن طلباء کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہے، حکومت انہیں محدود ڈاٹا کے ساتھ فون فراہم کرے۔
نمبر (8) سی ایس آر فنڈ جو ترقیاتی مقاصد کے لیے استعمال ہورہا ہے، اس وبائی صورتحال میں ملک بھر کے تعلیمی اداروں اور تعلیمی نظام کے لیے بھی اس میں سے کچھ فنڈ مختص کیاجانا چاہیے جس کی مقدار 60 فیصد تک ہو۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ مندرجہ بالا مشوروں پر غور کریں گے اور مناسب اقدامات کریں گے'۔