خیال رہے کہ ورما نے گزشتہ ماہ لیفٹیننٹ گورنر کو ایک خط لکھ کر الزام لگایا تھا کہ سرکاری زمینوں سڑک چوراہوں اور خالی پڑی جگہوں پر مساجد اور قبرستانوں کی تعمیرات کی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس سے متعلق فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔
انیل بیجل کو دیے دستاویزات میں ورما نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے خود پورے علاقہ کا معائنہ کیا ہے۔ جہاں ڈی یو ایس آئی بی، ڈی ڈی اے، اور دیگر سرکاری زمینوں پر مساجد اور قبرستانوں کی تعمیرات کی گئی ہیں۔ جبکہ یہ زمینیں پارک، عوامی بیت-الخلا اور دیگر تقریبات کے لیے ہیں۔
انہوں نے اس سے متعلق 54 جگہوں کی نشاندہی کی ہے اور اس پر کارروائی کرنے کی مانگ کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے متعلق دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے گزشتہ ماہ ہی ایک 5رکنی ٹیم تشکیل کی تھی جو اس سے متعلق معلومات حاصل کر رہی تھی کہ بی جے پی رکن پارلیمان پرویش ورما نے جو الزام لگایا ہے اس میں کتنی سچائی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اس کمیٹی کے صدر اویس سلطان خان سے جب اس سلسلے میں بات کی تو انہوں نے بتایا کہ وہ تو خود پرویش ورما سے ملنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن وہ ان سے ملنے میں کترا رہے ہیں۔
اب جو لسٹ آئی ہے اس میں بہت ساری غلطیاں ہے کچھ نام دوبارہ آ رہے ہیں۔ اور وہ تمام تر باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی تفتیش جلد ہی مکمل کر لیں گے۔ اور آئندہ 18 تاریخ تک کمیشن کو اپنی رپورٹ سونپ دیں گے۔