سماعت کے دوران شاہ عالم کی جانب سے ایڈوکیٹ زیڈ بابر چوہان نے بتایا کہ 'ملزم کی عمر 29 سال ہے اور اسے 8 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اسے پہلے کسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں اسے آٹھ دیگر جھوٹے مقدمات میں بھی پھنسا دیا گیا تھا۔ وہ اپنے گھر میں اکلوتا کمانے والا شخص ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ایف آئی آر درج کرنے میں تین دن کی تاخیر ہوئی ہے۔ ملزم کے خلاف کوئی الیکٹرانک ثبوت موجود نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'گواہ پردیپ کمار ورما، راجبیر سنگھ یادو اور سریندر جعلی گواہ ہیں نیز تفتیش مکمل ہوچکی ہے لہذا اس معاملے میں انہیں حراست میں رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔'
شاہ عالم کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے وکیل منوج چودھری نے کہا کہ 'ایف آئی آر 27 فروری کو شکایت کنندہ تاجویر سنگھ نے درج کی تھی۔ شکایت کنندہ کے مطابق اس کے چھوٹے بھائی کی بیٹی کی شادی 25 فروری کو کراول نگر روڈ پر واقع بھرت واٹیکا میں ہونی طے ہوئی تھی۔'
بھرت واٹیکا طاہر حسین کے گھر کے قریب ہے۔ یہ فساد 24 فروری کو شروع ہوا تھا اور اس دن دو یا تین سو افراد طاہر حسین کے گھر کی چھت پر جمع ہوگئے تھے اور وہاں سے پٹرول بم اور پتھراؤ شروع کر دیا تھا۔ ان لوگوں نے شادی کی تمام تیاریوں کو ختم کر دیا اور 62 ہزار روپے لوٹ لئے۔ شکایت کنندہ کے مطابق طاہر حسین فسادیوں کو پتھر اور پیٹرول بم پھینکنے کے لیے اکسا رہے تھے۔
دہلی پولیس کا کہنا تھا کہ شاہ عالم نے یہ سازش طاہر حسین کے کہنے پر دیگر سماج دشمن عناصر کے اکسانے پر کی تھی۔ شاہ عالم آٹھ دیگر مقدمات میں بھی ملزم ہے۔ شاہ عالم اسی علاقے میں رہتا ہے جہاں دوسرے گواہ رہتے ہیں لہذا اگر اسے ضمانت مل جاتی ہے تو گواہوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور اس طرح دونوں جماعتوں میں ہم آہنگی ختم ہونے کی امید ہے۔