2اگست کو سپریم کورٹ طے کرے گا کہ معاملے کی روزانہ سماعت ہو یا پھر ثالثی عمل آگے بڑھایا جائے۔
اس سے قبل 18 جولائی کو عدالت نے ثالثی پینل کو 31 جولائی تک فائنل رپورٹ پیش کرنے کو کہا تھا۔ معاملے کی سماعت سی چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدرات اور جسٹس ایس اے بابڑے، جسٹس ڈی اوآئی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس اے نظیر رکنیت والی آئینی بنچ کررہی ہے۔
سپریم کورٹ نے اسی سال 8 مارچ کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ایم خلیفۃ اللہ کی صدارت میں تین رکنی کمیٹی کی تشکیل دی تھی جسے معامملے کا ایسا حل نکالنا تھا جس سے تمام فریق مطمئن ہوں۔
ثالثی کمیٹی میں شری شری روی شنکر اور سینئر وکیل شری رام پانچو بھی شامل تھے ، ثالثی پینل نے متعلقہ فریقوں سے بند کمرے میں بات چیت کی۔ تاہم ہندو فریق گوپال سنگھ وشارد نے بعد میں سپریم کورٹ سے ثالثی عمل کو روک کر معاملے کی روزانہ سماعت کی اپیل کی۔ ان کے مطابق ثالثی کی راہ میں کوئی پیش رفت نہیں ہورہی ہے۔
واضح رہے کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے 30 دسمبر 2019 کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں 14 اپیلیں داخل کی گئیں۔