نئی دہلی: پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے ایک بیان میں ریاستی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی جیت کو بی جے پی کی زبردست فرقہ وارانہ سیاسی منافرت کا نتیجہ قرار دیا ہے Popular Front of India's statement on recent results۔
بی جے پی نے ووٹ بینک کے لیے ہمیشہ کی طرح سب سے زیادہ فرقہ پرستی پر انحصار کیا، جس کی مدد سے وہ روزگار جیسے ایشوز اور بنیادی مسائل کی سیاست جو انتخابات کے دوران بحث کا موضوع رہے تھے، اس پر جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
اس طرح بی جے پی نے ووٹروں کے ذہنوں میں فرقہ پرستی کا زہر گھول کر اور اقلیتی مذاہب کے خلاف اشتعال انگیز پروپگنڈہ چلاکر حکومتی بدانتظامی اور بنیادی ترقیاتی مسائل سے لوگوں کا دھیان بھٹکا دیا۔
او ایم اے سلام نے مزید کہا کہ جس ریاست اور جن اسمبلی حلقوں میں بی جے پی کو کامیابی ملی ہے یہ وہی علاقے ہیں جہاں کسان مظاہرے غصے کی زبردست لہر میں تبدیل ہو گئے تھے۔ چنانچہ یہ کامیابی سیاسی منافرت کے گہرے اثر کا ثبوت پیش کرتی ہے۔
سیکولر پارٹیوں کو ہندوتوا کی انتخابی حکمت عملی کے آگے ابھی بھی کچھ سمجھ نہیں آ رہا ہے اور وہ نرم ہندوتوا اور سیکولرزم کی چکنی چپڑی باتوں کا سہارہ لے رہی ہیں۔ آج اس قسم کے مصنوعی علاج کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ ایسی حکمت عملی اور عظیم اتحاد کی ضرورت ہے جو آئین میں مذکور ملک کے اصل سیکولر اقدار کو برقرار رکھنے والے ہوں Soft Hindutva and secularism۔
یہ پارٹیاں حالات کی سنگینی کا اندازہ لگانے اور اس کا مناسب حل تلاش کرنے میں ناکام رہیں، جہاں فرقہ وارانہ سیاسی تقسیم، نفرت اور نسل کشی کی دعوتیں بحیثیتِ ملک ہمارے وجود کے لیے سنگین خطرہ بن رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:
ان سیکولر پارٹیوں کو اب اپنا محاسبہ کرنے، اپنی ناکامیوں سے سبق لینے اور جس سیکولرزم پر وہ چل رہی ہیں، اس کے تعلق سے اپنے نظریے میں بنیادی تبدیلی لانے کے لیے خود کو تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
انہیں کم سے کم اب تو ہندوتوا سے حملوں سے ہمارے ملک اور اس کے آئینی اقدار کو بچانے کی جانب ایک صحیح قدم اٹھانا چاہیے۔