کمیشن نے سوشل میڈیا پر مسٹر کیجریوال کے پرچے داخل کرنے میں ہوئی تاخیر پر منگل کی شب صفائی دی۔ کمیشن نے ایک ریلیز میں کہا کہ' نئی دہلی اسمبلی انتخابی حلقے سے کل 66 امیدوار تھے اور ہر امیدوار پرچہ نامزدگی کے چار سیٹ بھر سکتا ہے۔ اس لئے آر او کو حلف نامے اور متعلقہ دستاوزیات کی جانچ کرنے میں عام طور پر 30 منٹ لگ جاتے ہیں۔ اس لیے یہ کہنا غلط ہے کہ پریذائڈنگ آفیسر نے جان بوجھ کر تاخیر کی۔
واضح رہے کہ مسٹر کیجریوال کو اپنے کاغذات نامزدگی داخل کرنے میں تقریباً 7 گھنٹے تک انتظار کرنا پڑا۔ اس کے بعد مسٹر کیجریوال نامزدگی داخل کرپائے اور کافی ہنگامہ بھی ہوا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس سلسلے میں سوشل میڈیا میں گمراہ کن خبریں چل رہی ہیں جبکہ انتخابی مشینری کی وجہ سے فارم بھرنے میں کسی طرح کی تاخیر نہیں ہوئی ہے۔ نامزدگی داخل کرنے کے لئے امیدوار کو پریزائڈنگ افسر کی جانب سے طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرنا ہوتا ہے۔
عوامی نمائندگی قانون کی دفعہ 33 کے تحت ایک امیدوار کے چار سیٹ بھرنے کا التزام ہے اور اس کے ساتھ حلف نامہ کے ساتھ ساتھ بہت سے ضروری دستاویزات کی جانچ شرائط و ضوابط کے مطابق کرنی ہوتی ہے۔ الیکشن افسر کو فارم 26 کے سبھی کالموں کی جانچ کرنی ہوتی ہے جو تقریباً آٹھ سے 10 صفحات پر مشتمل ہوتے ہیں۔
اس کے بعد امیدوار قوانین کے مطابق پریزائڈنگ افسر کے سامنے حلف لیتے ہیں۔ پریزائڈنگ افسر کاغذات نامزدگی کی ابتدائی جانچ کرتے ہیں۔ عام طور پر پریزائڈنگ افسر کو کسی امیدوار کی نامزدگی کی جانچ پڑتال کرنے میں 30 سے 35 منٹ لگتے ہیں اور یہ کاغذات نامزدگی کے سیٹ کی تعداد پر منحصر کرتا ہے۔
نئی دہلی اسمبلی سیٹ کے تناظر میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ منگل کی دوپہر تین بجے کاغذات نامزدگی بھرنے کا آخری وقت مقرر تھا لیکن امیدواروں کی بڑی تعداد (کل 66 امیدوار) کی وجہ سے اس کے وقت میں اضافہ کیا گیا تھا جو کہ قانون کے مطابق ہے۔ نئی دہلی سیٹ سے آج کل 66 اميدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔
کیجریوال کے پرچہ نامزدگی داخل کرنے میں جان بوچھ کر تاخیر نہیں ہوئی: الیکشن کمیشن - arvind kejriwal news in urdu
الیکشن کمیشن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال کے پرچہ نامزدگی داخل کرنے میں جان بوچھ کر کوئی تاخیر نہیں کی گئی ہے بلکہ پریذائڈنگ آفیسر نے ضابطے کے مطابق کام کیا ہے۔

کمیشن نے سوشل میڈیا پر مسٹر کیجریوال کے پرچے داخل کرنے میں ہوئی تاخیر پر منگل کی شب صفائی دی۔ کمیشن نے ایک ریلیز میں کہا کہ' نئی دہلی اسمبلی انتخابی حلقے سے کل 66 امیدوار تھے اور ہر امیدوار پرچہ نامزدگی کے چار سیٹ بھر سکتا ہے۔ اس لئے آر او کو حلف نامے اور متعلقہ دستاوزیات کی جانچ کرنے میں عام طور پر 30 منٹ لگ جاتے ہیں۔ اس لیے یہ کہنا غلط ہے کہ پریذائڈنگ آفیسر نے جان بوجھ کر تاخیر کی۔
واضح رہے کہ مسٹر کیجریوال کو اپنے کاغذات نامزدگی داخل کرنے میں تقریباً 7 گھنٹے تک انتظار کرنا پڑا۔ اس کے بعد مسٹر کیجریوال نامزدگی داخل کرپائے اور کافی ہنگامہ بھی ہوا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس سلسلے میں سوشل میڈیا میں گمراہ کن خبریں چل رہی ہیں جبکہ انتخابی مشینری کی وجہ سے فارم بھرنے میں کسی طرح کی تاخیر نہیں ہوئی ہے۔ نامزدگی داخل کرنے کے لئے امیدوار کو پریزائڈنگ افسر کی جانب سے طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرنا ہوتا ہے۔
عوامی نمائندگی قانون کی دفعہ 33 کے تحت ایک امیدوار کے چار سیٹ بھرنے کا التزام ہے اور اس کے ساتھ حلف نامہ کے ساتھ ساتھ بہت سے ضروری دستاویزات کی جانچ شرائط و ضوابط کے مطابق کرنی ہوتی ہے۔ الیکشن افسر کو فارم 26 کے سبھی کالموں کی جانچ کرنی ہوتی ہے جو تقریباً آٹھ سے 10 صفحات پر مشتمل ہوتے ہیں۔
اس کے بعد امیدوار قوانین کے مطابق پریزائڈنگ افسر کے سامنے حلف لیتے ہیں۔ پریزائڈنگ افسر کاغذات نامزدگی کی ابتدائی جانچ کرتے ہیں۔ عام طور پر پریزائڈنگ افسر کو کسی امیدوار کی نامزدگی کی جانچ پڑتال کرنے میں 30 سے 35 منٹ لگتے ہیں اور یہ کاغذات نامزدگی کے سیٹ کی تعداد پر منحصر کرتا ہے۔
نئی دہلی اسمبلی سیٹ کے تناظر میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ منگل کی دوپہر تین بجے کاغذات نامزدگی بھرنے کا آخری وقت مقرر تھا لیکن امیدواروں کی بڑی تعداد (کل 66 امیدوار) کی وجہ سے اس کے وقت میں اضافہ کیا گیا تھا جو کہ قانون کے مطابق ہے۔ نئی دہلی سیٹ سے آج کل 66 اميدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔