مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں ہند چین سرحد تنازعہ کافی تلخ ہو چکا ہے۔ 15-16 جون کی رات کو لداخ کے قریب وادی گلوان میں بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان تصادم 20 فوجی شہید ہو گئے تھے، دوسری جانب چینی فوج کے کمانڈنگ افسر سمیت تقریبا 40 فوجی ہلاک ہوئے ہیں، تاہم چین نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
کرنل راجیو ٹھاکر کا کہنا ہے کہ 1962 کی جنگ کے بعد بھارت چین نے بھی بہت سارے معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کیے ہیں۔ ہند چین تنازعہ نے 1987 میں سیندورنگچو خطے کے تنازعہ ، 2013 میں دیپسانگ تنازعہ ، 2013 میں چومار اور 2017 میں ڈوکلام تنازعہ حل کیا ہے۔
کرنل ٹھاکر نے کہا کہ آج بھارت قابل ہے اور بین الاقوامی سطح پر اپنا مؤقف اختیار کر چکا ہے۔ 1962 میں جو بین الاقوامی ڈفرینس تھا، اس وقت چین نے اس کی طرف نہ دیکھ کر بھارت کو سافٹ ٹارگیٹ کے طور پر حملہ کیا۔
لیکن حال ہی میں ، امریکہ نے بھارت کو جی 7 میں مدعو کیا ہے ، جسے بھارت نے بھی قبول کرلیا ہے اور چین کو بھی اس سے دور رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھارت طاقتور ہے لیکن چین بھارت کو کاؤنٹر کرنا چاہتا ہے۔ اگر چین کی جی ڈی پی بڑی نہ بڑھے تو چین کمزور ہو جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آج ہماری حکومت بڑے فیصلے لیتی ہے، جسسے چین کو مناسب جواب دینا ہے تو فوج کے ساتھ ہر بھارتی اس کے لیے تیار ہے۔