آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے کہا کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے، یہاں حکومت کا اپنا کوئی مذہب نہیں ہے۔ اسے سارے مذاہب کو ایک نظر سے دیکھنا چاہیے لیکن گزشتہ چند سالوں سے ملک میں ایک خاص دھرم اور کلچر کو فروغ دیا جارہا ہے۔ کلیم الحفیظ نے کہا کہ اگر کسی کو گوشت نہیں کھانا ہے تو نہ کھائے لیکن گوشت کی تجارت کو بند کرنے سے کاروباریوں کا جو نقصان ہوگا اس کو کون برداشت کرے گا۔ کیا یہی سب کا ساتھ اور سب کا وکاس ہے۔ اگر ہمارے ہندو بھائی 'ورت' کے دنوں میں گوشت نہیں کھاتے تو نہ کھائیں لیکن انھیں اس کی خرید و فروخت پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے اور نہ ایسا کسی دھرم کی کتاب میں لکھا ہے۔ AIMIM DELHI PRESIDENT REACTION MEAT SHOP CLOSED
یہ بھی پڑھیں:
بھارت سرکار ایک طرف تاجروں کو سہولت دینے کی بات کرتی ہے اور دوسری طرف اس طرح کے قوانین بنا کر معاشی طور پر لوگوں کو کمزور کرتی ہے۔
صدر مجلس نے کہا کہ ملک پہلے ہی مہنگائی اور بے روزگاری کی مار جھیل رہا ہے، ہر دن پٹرول اور ڈیزل کے دام بڑھ رہے ہیں، جس کا اثر دوسری تمام اشیاء کی قیمتوں پر پڑ رہا ہے اور دوسری طرف دہلی کی ایس ڈی ایم سی، اتر پردیش کے بعض اضلاع اور ملک کے مختلف حصوں میں گوشت کے تاجروں کو پریشان کرکے اور ان پر نئے نئے قوانین نافذ کرکے بے روزگاری میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ کلیم الحفیظ نے مطالبہ کیا کہ ایس ڈی ایم سی اپنا غیر جمہوری فرمان فوراً واپس لے ورنہ مجلس اس کے لیے آگے کارروائی کرے گی۔ صدر مجلس نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ لائسنس کی شرائط میں ایسی کوئی شرط نہ لگائے جو شہریوں کے بنیادی حقوق اور جمہوریت کے خلاف ہوں، ورنہ ایسی کسی بھی شرط کو مجلس عدالت میں چیلنج کرے گی۔