ایودھیا جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اعتراض اس بات پر ہے کہ جب مسلمانوں کا ذکر آتا ہے تو حکمران سیکولر بن جاتے ہیں، اروند کیجریوال ہوں یا منیش سسودیا دونوں میں سے کوئی بھی مسلمانوں کے مذہبی پروگراموں میں جانے سے پرہیز کرتے ہیں۔
شرون کمار کی طرح بزرگوں کو ایودھیا لے جاکر رام للا کے درشن کروانے والے کیجریوال یہ کیوں بھول گئے کہ شرون کمار نے عوام کے پیسوں سے نہیں بلکہ اپنی جیب سے اپنے والدین کو یاترا کروائی تھی، دہلی فساد میں راون کا کردار ادا کرنے والے اب شرون کمار کا روپ لینا چاہتے ہیں، تیرتھ یاترا کے لیے حکومت کے پاس بجٹ ہے اور حج ہاؤس کے نام پر حکومت کنگال ہے۔ ان خیالات کا اظہار کل ہند مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے پریس کو جاری ایک بیان میں کیا۔
کلیم الحفیظ نے کہا کہ انھیں کسی کے ایودھیا جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اعتراض اس بات پر ہے کہ جب مسلمانوں کا ذکر آتا ہے تو حکمران سیکولر بن جاتے ہیں، اروند کیجریوال ہوں یا منیش سسودیا دونوں میں سے کوئی بھی مسلمانوں کے مذہبی پروگراموں میں جانے سے پرہیز کرتے ہیں، ابھی حال ہی میں لڑکیوں کے ایک مدرسے کے سالانہ فنکشن میں وقت دینے کے باوجود بھی منیش سسودیا نہیں پہنچے، یہ کیسا راج دھرم ہے جو اپنی رعایا میں تفریق کرتا ہے۔
صدر مجلس نے کہا کہ حج ہاؤس جو گزشتہ 13 سال سے منظور شدہ ہے اور جس کے لیے بجٹ میں ہر سال پیسہ الاٹ کیا جاتا ہے، حکومت اس کو صرف اس لیے نہیں بنا رہی ہے کہ اس کا سنگھی ووٹ ناراض ہوجائے گا۔ اگر حکومتیں اکثریت کی ناراضگی کے خوف اور خواہش سے کام کرنے لگیں تو اقلیتیں کہاں جائیں گی۔ کیجریوال کو یاد رکھنا چاہیے کہ انھیں دہلی کے 82 فیصد مسلمانوں نے ووٹ دیا ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ مذہب سے اوپر اٹھ کر کام کرے، اپنی رعایا میں مذہب، رنگ اور نسل کی بنیاد پر تفریق نہ کرے، بھارت کے آئین پر حلف اٹھانے والے وزیر اعلیٰ کو محض ووٹ بینک کے لیے مذہب کی سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ چیف منسٹر تیرتھ یاترا اسکیم کے تحت 98 فیصد مقامات کا تعلق صرف ایک خاص مذہب سے ہے جب کہ دہلی میں مسلم اقلیت بھی 17 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موسم سرما کی آمد سے پریشان روہنگیا مہاجرین
کلیم الحفیظ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے ایودھیا کا ایشو جان بوجھ کر اٹھا یا ہے تاکہ ہندو خوش ہوجائیں لیکن انھیں یہ نہیں معلوم کہ اس سے ایک بڑی اقلیت کے دلوں کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ دہلی حکومت کو چاہیے کہ وہ تیرھ یاترا اسکیم کے تحت ہر مذہب کی آبادی کے مطابق مقامات کو شامل کرے اور حج ہاؤس کی تعمیر کا کام جلد از جلد شروع کروائے۔