ETV Bharat / city

Delhi Riots Victims Still Await Justic: دہلی فسادات سے متاثر افراد دو برس بعد بھی انصاف سے محروم

یو اے پی اے کے الزام میں گرفتار خالد سیفی کی اہلیہ نے بتایا کہ جس پولیس نے خالد سیفی کو گرفتار کیا ہے وہ آج خود سوالات کے گھیرے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خالد کو 2 برس مکمل ہوچکے ہیں انہیں 28 فروری 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا دو برس گزر جانے کے باوجود پولیس کچھ بھی ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔ After Two Year Delhi Riots Victims Sill Await Justice

دہلی فسادات سے متاثر افراد دو برس بعد بھی انصاف سے محروم
دہلی فسادات سے متاثر افراد دو برس بعد بھی انصاف سے محروم
author img

By

Published : Mar 1, 2022, 10:37 PM IST

دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی خطے میں دو برس قبل ہوئے فرقہ وارانہ فساداتSectarian riots کی تلخ یادیں آج بھی لوگوں کے ذہن میں تازہ ہیں۔

دہلی فسادات سے متاثر افراد دو برس بعد بھی انصاف سے محروم
دہلی فسادات کو دو برس After Two Year Delhi Riots مکمل ہونے پر پریس کلب آف انڈیا میں آج ایک پروگرام منعقد کیا گیا فرقہ وارانہ فسادات کے دوران متاثر ہونے والے افراد نے اپنی روداد پیش کی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں پیش کرنے والے خالد سیفی کی اہلیہ اور عشرت جہاں کی دوست نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
دہلی فسادات کے دوران اپنی آنکھیں گنوانے والے وکیل احمد نے بتایا کہ جب 25 فروری کی شام فسادیوں نے ہنگامہ شروع کیا تو انہوں نے اپنی جان بچانے کے لیے گھر میں قید کر لیا تھا لیکن فسادیوں نے ان کے گھر پر تیزاب کی ہوتل سے حملہ کیا جس سے نہ صرف ان کا چہرہ مسخ ہو گیا بلکہ ان کی بینائی بھی چلی گئی۔

سمیر نامی ایک نوجوان نے بتایا کہ دہلی فسادات کے دوران اسے گولی لگی تھی جس کی وجہ سے سمیر کا زیر ناف جسم حرکت کرنے سے قاصر ہے۔

یو اے پی اے کے الزام میں گرفتار خالد سیفی کی اہلیہ نے بتایا کہ جس پولیس نے خالد سیفی کو گرفتار کیا ہے وہ آج خود سوالات کے گھیرے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خالد کو 2 برس مکمل ہوچکے ہیں انہیں 28 فروری 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا دو برس گزر جانے کے باوجود پولیس کچھ بھی ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔

عشرت جہاں کی دوست نے میڈیا کو بتایا کہ کس طرح سے عشرت جہاں کو جیل میں پریشان کیا جا رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ ان دو سالوں میں عشرت جہاں پر تین بار حملہ ہوا ہے انہیں نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی اذیت پہنچائی جا رہی ہے۔ انہیں محض 10 دن کے لیے جیل سے رہا کیا گیا تھا اور ان کی ہاتھوں کی مہندی بھی نہیں سوکھی تھی کہ انہیں واپس جیل میں جانا بھیج دیا۔



اس موقع پر دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کہا کہ پولیس اپنا کام صحیح سے نہیں کر رہی ہے جب میں دہلی اقلیتی کمیشن کا چیئرمین تھا تب میں نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا تھا لیکن اس پر کوئی عمل نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ دہلی فسادات پر دہلی اقلیتی کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کو بھی دہلی سرکار نے ماننے سے انکار کر دیا حالانکہ دہلی حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ دہلی اقلیتی کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کو عدالتی کارروائی میں استعمال کریں۔

دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی خطے میں دو برس قبل ہوئے فرقہ وارانہ فساداتSectarian riots کی تلخ یادیں آج بھی لوگوں کے ذہن میں تازہ ہیں۔

دہلی فسادات سے متاثر افراد دو برس بعد بھی انصاف سے محروم
دہلی فسادات کو دو برس After Two Year Delhi Riots مکمل ہونے پر پریس کلب آف انڈیا میں آج ایک پروگرام منعقد کیا گیا فرقہ وارانہ فسادات کے دوران متاثر ہونے والے افراد نے اپنی روداد پیش کی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں پیش کرنے والے خالد سیفی کی اہلیہ اور عشرت جہاں کی دوست نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
دہلی فسادات کے دوران اپنی آنکھیں گنوانے والے وکیل احمد نے بتایا کہ جب 25 فروری کی شام فسادیوں نے ہنگامہ شروع کیا تو انہوں نے اپنی جان بچانے کے لیے گھر میں قید کر لیا تھا لیکن فسادیوں نے ان کے گھر پر تیزاب کی ہوتل سے حملہ کیا جس سے نہ صرف ان کا چہرہ مسخ ہو گیا بلکہ ان کی بینائی بھی چلی گئی۔

سمیر نامی ایک نوجوان نے بتایا کہ دہلی فسادات کے دوران اسے گولی لگی تھی جس کی وجہ سے سمیر کا زیر ناف جسم حرکت کرنے سے قاصر ہے۔

یو اے پی اے کے الزام میں گرفتار خالد سیفی کی اہلیہ نے بتایا کہ جس پولیس نے خالد سیفی کو گرفتار کیا ہے وہ آج خود سوالات کے گھیرے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خالد کو 2 برس مکمل ہوچکے ہیں انہیں 28 فروری 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا دو برس گزر جانے کے باوجود پولیس کچھ بھی ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔

عشرت جہاں کی دوست نے میڈیا کو بتایا کہ کس طرح سے عشرت جہاں کو جیل میں پریشان کیا جا رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ ان دو سالوں میں عشرت جہاں پر تین بار حملہ ہوا ہے انہیں نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی اذیت پہنچائی جا رہی ہے۔ انہیں محض 10 دن کے لیے جیل سے رہا کیا گیا تھا اور ان کی ہاتھوں کی مہندی بھی نہیں سوکھی تھی کہ انہیں واپس جیل میں جانا بھیج دیا۔



اس موقع پر دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کہا کہ پولیس اپنا کام صحیح سے نہیں کر رہی ہے جب میں دہلی اقلیتی کمیشن کا چیئرمین تھا تب میں نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا تھا لیکن اس پر کوئی عمل نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ دہلی فسادات پر دہلی اقلیتی کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کو بھی دہلی سرکار نے ماننے سے انکار کر دیا حالانکہ دہلی حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ دہلی اقلیتی کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کو عدالتی کارروائی میں استعمال کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.