ETV Bharat / city

دہلی میں نئی تعلیمی پالیسی کے نفاذ پر تنازع

نئی ایجوکیشن پالیسی کے تحت انڈرگریجویٹ کورس جو اس وقت 3 سال کا ہے، وہ اب 4 سال کا ہوگا۔ اس کے علاوہ بہت سے انڈرگریجویٹ کورسز بشمول سائنس، کامرس اور ہیومینٹیز کو اسکل پر مبنی کورسز سے منسلک کیا جائے گا اور نصاب میں بھی تبدیلیاں ہوں گی۔ اس کے متعلق ڈی یو ٹی اے کی خزانچی آبھا دیو حبیب نے اسے حکومت کا مسلط کردہ فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ اس سے طلبا میں اعلیٰ تعلیم کی سنجیدگی کا خاتمہ ہوگا۔

aabha
aabha
author img

By

Published : Dec 18, 2020, 8:09 AM IST

دہلی یونیورسٹی میں قومی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرنے کے لئے بہت سارے کورسز کے اسٹرکچر میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ این ای پی کو نافذ کرنے کے متعلق تبادلہ خیال جاری ہے۔ وہیں دوسری جانب اس کے متعلق تنازع بھی برقرار ہے۔

دہلی میں نئی تعلیمی پالیسی کے نفاذ میں تنازعہ

واضح ہو کہ نئی ایجوکیشن پالیسی کے تحت انڈرگریجویٹ کورس جو اس وقت 3 سال کا ہے، وہ اب 4 سال کا ہوگا۔ اس کے علاوہ بہت سے انڈرگریجویٹ کورسز بشمول سائنس، کامرس اور ہیومینٹیز کو اسکل پر مبنی کورسز سے منسلک کیا جائے گا اور نصاب میں بھی تبدیلیاں ہوں گی۔ اس کے متعلق ڈی یو ٹی اے (دہلی یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن) کی خزانچی آبھا دیو حبیب نے اسے حکومت کا مسلط کردہ فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ اس سے طلبا میں اعلیٰ تعلیم کی سنجیدگی کا خاتمہ ہوگا۔

این ای پی کے تحت کورس اسٹرکچر میں تبدیلی کا عمل شروع

دہلی یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعہ نیشنل ایجوکیشن پالیسی کو یونیورسٹی میں کس طرح نافذ کیا جائے، اس کے متعلق 42 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو تمام کورس اسٹرکچر کو دیکھتے ہوئے نصاب میں کی جانے والی تبدیلی کے متعلق اپنی رپورٹ سونپے گی جہاں ڈی یو نے اپنے کورس اسٹرکچر میں تبدیلی کرنے کے عمل کی شروعات کر دی ہے۔ وہیں اس سے قبل اس کے متعلق تنازع بھی شروع ہو گیا ہے۔

این ای پی سے طلبا میں اعلیٰ تعلیم کے تئیں اہمیت ختم ہوگی

اس پالیسی کے نفاذ کے متلق ڈی یو ٹی اے کی خزانچی آبھا دیو حبیب نے کہا کہ جس ایجوکیشن پالیسی پر ایوان میں ابھی تک تبادلہ خیال نہیں ہوا، وہیں ڈی یو میں اسے نافذ کرنے کی اتنی جلدبازی کیوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کورس اسٹرکچر میں کوئی تبدیلی جلدبازی میں اور اچانک کی جائے گی تو یہ طلبا کے لئے المیہ ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں بھی 4 سالہ گریجویشن پروگرام لایا گیا تھا لیکن اس وقت یہ تنازع کی وجہ سے ختم ہوگیا تھا اور ایک بار پھر اسی طرح کی پالیسی مسلط کی جارہی ہے۔

کورونا وبا میں طلبا پر بوجھ

آبھا دیو حبیب نے کہا کہ اس کورونا وبا میں زیادہ تر خاندانوں کو مالی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں وہی ڈگری جو پہلے 3 سال میں ملتی تھی، 4 سال میں کرنے پر اس سے طلبا پر مالی بوجھ بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ متعدد اخراج کے سبب طلبا کی اعلیٰ تعلیم کی جانب سنجیدگی ختم ہوجائے گی اور طلبا اپنی سہولت کی وجہ سے سرٹیفکٹ اور ڈپلومہ میں الجھنے لگیں گے۔

جلدبازی میں تعلیمی پالیسی کا نفاذ طلبا کے مفاد میں نہیں ہے

انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کے تحت بار بار اسٹرکچر کو تبدیل کیا جارہا ہے۔ ایسی صورتحال میں نہ تو تعلیم مستقل رہ سکے گی اور نہ ہی ملازمت مستقل رہ پائے گی۔ سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ طلبا میں ڈگری کی اہمیت ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تعلیمی پالیسی کو جلد بازی سے نافذ کرنا طلبا کے مفاد میں نہیں ہوگا اور انہوں نے اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

نئی تعلیمی پالیسی اس طرح ہے

نئی تعلیمی پالیسی کے تحت انڈرگریجویٹ کورسز تین کے بجائے 4 سال کے ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی یہ آپشن بھی ہوگا کہ کوئی بھی طالب علم کورس چھوڑ سکتا ہے، جس پر اس پورے کورس کو سرٹیفکٹ، ڈپلوما، ڈگری اور آنرز میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔

دہلی یونیورسٹی میں قومی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرنے کے لئے بہت سارے کورسز کے اسٹرکچر میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ این ای پی کو نافذ کرنے کے متعلق تبادلہ خیال جاری ہے۔ وہیں دوسری جانب اس کے متعلق تنازع بھی برقرار ہے۔

دہلی میں نئی تعلیمی پالیسی کے نفاذ میں تنازعہ

واضح ہو کہ نئی ایجوکیشن پالیسی کے تحت انڈرگریجویٹ کورس جو اس وقت 3 سال کا ہے، وہ اب 4 سال کا ہوگا۔ اس کے علاوہ بہت سے انڈرگریجویٹ کورسز بشمول سائنس، کامرس اور ہیومینٹیز کو اسکل پر مبنی کورسز سے منسلک کیا جائے گا اور نصاب میں بھی تبدیلیاں ہوں گی۔ اس کے متعلق ڈی یو ٹی اے (دہلی یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن) کی خزانچی آبھا دیو حبیب نے اسے حکومت کا مسلط کردہ فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ اس سے طلبا میں اعلیٰ تعلیم کی سنجیدگی کا خاتمہ ہوگا۔

این ای پی کے تحت کورس اسٹرکچر میں تبدیلی کا عمل شروع

دہلی یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعہ نیشنل ایجوکیشن پالیسی کو یونیورسٹی میں کس طرح نافذ کیا جائے، اس کے متعلق 42 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو تمام کورس اسٹرکچر کو دیکھتے ہوئے نصاب میں کی جانے والی تبدیلی کے متعلق اپنی رپورٹ سونپے گی جہاں ڈی یو نے اپنے کورس اسٹرکچر میں تبدیلی کرنے کے عمل کی شروعات کر دی ہے۔ وہیں اس سے قبل اس کے متعلق تنازع بھی شروع ہو گیا ہے۔

این ای پی سے طلبا میں اعلیٰ تعلیم کے تئیں اہمیت ختم ہوگی

اس پالیسی کے نفاذ کے متلق ڈی یو ٹی اے کی خزانچی آبھا دیو حبیب نے کہا کہ جس ایجوکیشن پالیسی پر ایوان میں ابھی تک تبادلہ خیال نہیں ہوا، وہیں ڈی یو میں اسے نافذ کرنے کی اتنی جلدبازی کیوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کورس اسٹرکچر میں کوئی تبدیلی جلدبازی میں اور اچانک کی جائے گی تو یہ طلبا کے لئے المیہ ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں بھی 4 سالہ گریجویشن پروگرام لایا گیا تھا لیکن اس وقت یہ تنازع کی وجہ سے ختم ہوگیا تھا اور ایک بار پھر اسی طرح کی پالیسی مسلط کی جارہی ہے۔

کورونا وبا میں طلبا پر بوجھ

آبھا دیو حبیب نے کہا کہ اس کورونا وبا میں زیادہ تر خاندانوں کو مالی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں وہی ڈگری جو پہلے 3 سال میں ملتی تھی، 4 سال میں کرنے پر اس سے طلبا پر مالی بوجھ بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ متعدد اخراج کے سبب طلبا کی اعلیٰ تعلیم کی جانب سنجیدگی ختم ہوجائے گی اور طلبا اپنی سہولت کی وجہ سے سرٹیفکٹ اور ڈپلومہ میں الجھنے لگیں گے۔

جلدبازی میں تعلیمی پالیسی کا نفاذ طلبا کے مفاد میں نہیں ہے

انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کے تحت بار بار اسٹرکچر کو تبدیل کیا جارہا ہے۔ ایسی صورتحال میں نہ تو تعلیم مستقل رہ سکے گی اور نہ ہی ملازمت مستقل رہ پائے گی۔ سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ طلبا میں ڈگری کی اہمیت ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تعلیمی پالیسی کو جلد بازی سے نافذ کرنا طلبا کے مفاد میں نہیں ہوگا اور انہوں نے اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

نئی تعلیمی پالیسی اس طرح ہے

نئی تعلیمی پالیسی کے تحت انڈرگریجویٹ کورسز تین کے بجائے 4 سال کے ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی یہ آپشن بھی ہوگا کہ کوئی بھی طالب علم کورس چھوڑ سکتا ہے، جس پر اس پورے کورس کو سرٹیفکٹ، ڈپلوما، ڈگری اور آنرز میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.