انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو اکابرین کی تاریخ اور خدمات سے آگاہ کرانے کے لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ صدسالہ تقریبات اور پروگراموں کو ضلعی و ریاستی سطح پر بھی منعقد کیا جائے اور جمعیۃ علماء ہند کے اکابر پر مزید سیمینار اور کانفرنس منعقد کرکے جمعیۃ کے پیغام کو عام کیا جائے۔
صدسالہ تقریب کے لئے دیوبند میں عظیم الشان اجلاس 20، تا 22 نومبر کو منعقد کیا جائے اور اس سے پہلے تمام صوبائی جمعیتیں اپنے اپنے علاقوں میں جمعیۃ سے وابستہ شخصیات پر سیمینار یا پروگرام منعقد کریں۔
اس میٹنگ جس کی صدارت امیر الہند مولانا قاری محمد عثمان منصورپوری صدر جمعیۃ علماء ہند نے کی بتایا گیا کہ جہاں جمعےۃ علماء ہند کے زیر اہتمام اکابر جمعیۃ پر سیمیناروں کا سلسلہ جاری ہے، وہیں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اکابر پر ڈاکیومنٹری بھی تیار کرائی جائے۔ جہاں تک سیمینار کا تعلق ہے تو 27۔28/جولائی کو دہلی میں حضرت مولانا احمد سعید دہلوی ؒ سابق صدر جمعیۃ علماء ہند اور مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی ؒ سابق ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند کی خدمات پر سیمینار منعقد ہو رہا ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کی جاری ریلیز کے مطابق اس کے علاوہ 21، 22 ستمبر کو حضرت مولانا عبدالباری فرنگی محلی بانی جمعیۃ علماء ہند، حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ سابق صدر جمعےۃ علماء ہند، حضرت علامہ سید فخرالدین مرادآبادی سابق جمعےۃ علماء ہند کی خدمات پرسیمینار منعقد ہوگا۔
میٹنگ میں یہ تجویز آئی کہ حضرت شیخ الہند مولانا محمودحسن دیوبندی، حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی، حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسری، حضرت مولانا عبدالوہاب آروی اور فدائے ملت حضرت مولانا اسعد مدنی پر ایک کانفرنس دہلی میں ماہ نومبر میں منعقد کی جائے، نیز حضرت علامہ شاہ معین الدین اجمیری ؒ سابق نائب صدر جمعےۃ علماء ہند پر اجمیر شریف میں سیمینار منعقد کیا جائے۔
میٹنگ میں صدسالہ اجلاس کو کامیاب بنانے کے لیے بھی کئی فیصلے کئے گئے، بالخصوص فراہمی مالیات کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے کنوینر مولانا ندیم صدیقی مہاراشٹرہوں گے۔ کمیٹی میں مولانا بدرالدین اجمل قاسمی، مولانا صدیق اللہ چودھری، حاجی محمد ہا رون بھوپال، مفتی محمد سلمان منصورپوری، مولانا رفیق احمد بڑودوی، مفتی احمد دیولہ شامل ہیں۔ یہ بھی طے ہوا کہ مولانا حکیم الدین قاسمی صدسالہ اجلاس کے معان کنوینر ہوں گے اور دیوبند میں صدسالہ رابطہ دفتر بھی قائم ہوگا۔واضح ہو کہ مفتی محمد عفان منصوری صدسالہ اجلاس کے کنوینر ہیں۔
میٹنگ میں اس کے علاوہ ملک کے موجودہ حالات بالخصوص ماب لنچنگ جیسے انسانیت سوز واقعات بھی زیر بحث رہے۔ فرقہ پرست عناصر جس طرح سے خوف اور نفرت کا ماحول پیداکرنے کی کوشش کررہے ہیں،اس نے ملک کی شناخت کو بری طرح سے متاثر کیا ہے،یہ محسوس کیا جارہا ہے کہ اقلیتوں کا ایک بڑا طبقہ اضطراب اور بے چینی میں مبتلا ہے۔ایسے حالات میں جمعےۃ علماء ہند اس امرکو ضروری سمجھتی ہے کہ وہ اتحاد و یک جہتی، امن وآشتی اور بھائی چارہ کو فروغ دینے کے لیے اپنی روایت کے مطابق میدان عمل میں سرگرم ہواور انصاف پسند وبااثر برادران وطن کے سا تھ مل کراعتماد کی فضا قائم کی جائے۔ اسی مقصد کے تحت 4/اگست 2019ء کو دہلی میں امن وایکتا سمیلن کے انعقاد کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس سے قبل ۳/اگست کو دہلی میں مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند کا اجلاس ہوگا۔یہ بھی طے ہوا کہ نہ صرف دہلی میں بلکہ ممبئی، اورنگ آباد، بھوپال، جے پور، لکھنو، دہرادون، پٹنہ سمیت بڑے شہروں میں یہ سمیلن منعقد کیے جائیں گے۔