عدالت عظمیٰ نے یوپی پولیس کی کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آخر انہیں کن دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کورٹ نے کہا کہ کنوجیا کو فوری رہا کیا جانا چاہیے،لیکن ان پر کیس چلتا رہے گا۔
عدالت عظمیٰ نے کہا' پرشانت کنوجیا نے جوپوسٹ شیئر کیا اور لکھا، اس پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، لیکن انہیں گرفتار کس بنیاد پر کیا گیاا؟ ' سپریم کورٹ نے کہا کہ آخر ایک ٹوئٹ کے لیے ان کو گرفتار کیے جانے کی کیا ضرورت تھی۔'
یہی نہیں عدالت عظمیٰ نے یوپی حکومت کو جمہوریت میں اظہار رائے کی آزادی کا سبق بھی پڑھایا۔
کورٹ نے کہا کہ فری لانس جرنلسٹ کنوجیا کو فی الفور رہا کردینا چاہیے۔
کورٹ نے کہا کہ لوگوں کی آزادی پوری طرح برقرار ہے اور اس سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ یہی آئین کی جانب سے دیئے گئے حقوق ہیں، جس کی کوئی خلاف ورزی نہیں کرسکتا۔
پرشانت کی اہلیہ جگیشا اروڑا نے پیر کو عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے ان کی گرفتاری کو چیلنج کیا تھا۔
ان کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ صحافی پر لگائی گئی دفعات ضمانت کے ضمرے میں ہیں۔ ایسے معاملے میں کسی بھی ملزم کو حراست میں نہیں بھیجا جاسکتا ہے۔ عرضی پر فوراً سماعت کی ضرورت ہے۔ کیونکہ یہ گرفتاری غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔
غور طلب ہے کہ پرشانت کنوجیا نے یوپی کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے تعلق سے ایک ویڈیو شیئر کیا تھا۔ پولیس کے مطابق انہوں نے ایک ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے متنازع کیپشن لکھا تھا۔